Maktaba Wahhabi

354 - 452
عقیقہ میں ایک جانور ذبح کرنا؟ سوال:کیا عقیقہ میں لڑکے کی طرف سے ایک جانور بھی ذبح کیا جا سکتا ہے؟ کیا اس سلسلہ میں کوئی حدیث کتب احادیث میں مروی ہے، وضاحت کریں؟ جواب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے قولاً و عملاً یہی بات ثابت ہے کہ لڑکے کے عقیقہ میں دو چھوٹے جانور ذبح کئے جائیں ، جیسا کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت حسن اور حضرت حسین رضی اللہ عنہما کی طرف سے دو ، دو مینڈھے ذبح کئے۔[1] اسی طرح ام کرز سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ لڑکے کی طرف سے دو بکریاں جو ہم مثل ہوں اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری ذبح کی جائے۔‘‘[2] یہ حدیث سند کے اعتبار سے صحیح ہے، علامہ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے اس روایت پر سیر حاصل بحث کی ہے لیکن آپ نے دو مینڈھوں والی روایت کو دو وجہ سے قابل ترجیح قرار دیا ہے ۔ علامہ البانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جن احادیث میں دو بکریوں کا ذکر ہے، وہ ایک اضافہ پر مشتمل ہیں اور ثقہ راوی کا اضافہ قبول ہوتا ہے۔ لہٰذا وہ قبول کئے جانے کے زیادہ مستحق ہیں، دوسری وجہ یہ ہے کہ قولی روایات میں دو جانوروں کا ذکر ہے ، اس طرح دوسری روایات بھی قولی روایت کے مطابق ہو جاتی ہیں۔ امام ابن القیم رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں: ’’ قواعد شریعت کا تقاضا بھی یہی ہے کہ لڑکے کے لئے دو جانور ذبح کئے جائیں، اس لئے کہ شریعت نے کئی احکام میں مرد کو عورت پر فضیلت اور برتری عطا کی ہے۔ ‘‘[3] درج بالا بحث سے معلوم ہوتا ہے کہ لڑکے کی طرف سے دو جانور ذبح کرنا ہی زیادہ صحیح ہے، اس لئے لڑکے کی طرف سے دو جانور ہی ذبح کرنے چاہئیں۔ ( واللہ اعلم) کیا قربانی کا جانور خود ذبح کرنا چاہیے؟ سوال:ہمارے ہاں عام طور پر گائے ذبح کرنے کے لئے قصاب کی خدمات حاصل کی جاتی ہیں، جبکہ وہ اکثر بے نماز ہوتے ہیں۔ اس سلسلہ میں شریعت کا کیا حکم ہے؟ جواب: قربانی کا جانور خود ذبح کرنا چاہیے اور ذبح کرنے کا طریقہ بھی اچھی طرح سیکھنا چاہیے۔ کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر تریسٹھ اونٹ خود اپنے ہاتھ سے نحر کئے تھے، آپ اپنے ہاتھ میں موجود چھوٹا نیزہ اونٹوں کی گردنوں پر مارتے تھے۔[4] اسی طرح مدینہ طیبہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی کے لئے دو مینڈھے خود اپنے ہاتھ سے ذبح کئے تھے۔ [5] اس لئے قربانی کرنے والے کو اپنی قربانی خود ذبح کرنی چاہیے البتہ بوقت ضرورت قصاب سے مدد لی جا سکتی ہے۔ ( واللہ اعلم)
Flag Counter