Maktaba Wahhabi

239 - 452
بعد میں متروکہ روزوں کی قضا دینا ہو گی۔ کیونکہ حیض ایک ایسا معاملہ ہے جو اللہ تعالیٰ نے بناتِ آدم پر رکھ دیا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں خواتین اسلام اس کا تکلف نہیں کر تی تھیں کہ ماہ رمضان کے روزے رکھنے کے لیے اپنے حیض کو روکنے کا بندوبست کرتیں۔ اس بنا پر ہمارا موقف یہ ہے کہ عورتوں کے لیے شوق عبادت میں اپنے حیض کو روکنے کی تدابیر کرنا مستحسن اقدام نہیں، اس کے علاوہ اسے روکنے سے نقصانات کا بھی اندیشہ ہے۔ ہاں اگر کوئی عورت مانع حیض گولیاں استعمال کر تی ہے اور اسے کوئی نقصان نہیں ہو تا اور اس کا حیض بھی رُک جا تا ہے تو ایسے حالا ت میں اسے پاک ہی شما کیا جائے گا ، اسے نماز پڑھنے اور روزہ رکھنا ضروری ہے ۔ اس قسم کے روزوں کا اعادہ ضروری نہیں، تاہم خواتین کو اس قسم کے اقدام سے باز رہنا چاہیے۔ کیونکہ اسلاف خواتین سے اس قسم کا کوئی عمل ثابت نہیں۔ (واللہ اعلم) ہلالِ رمضان کے لیے گواہی سوال: رمضان کے چاند کے لیے کتنے آدمیوں کی گواہی کا اعتبار کیاجائے گا، نیز عید الفطر بھی کسی کی گواہی پر کی جا سکتی ہے ، قرآن و حدیث میں اس کے متعلق کیا ہدایات ہیں ؟ جواب: رمضان المبارک کا چاند دیکھنے میں ایک آدمی کی گواہی کافی ہے۔ جمہور اہل علم کا یہی موقف ہے کہ رمضان المبارک کے لیے ایک مسلمان کی گواہی کافی ہے، البتہ اس مسلمان کا قابل اعتبار ہونا ضروری ہے یعنی وہ جھوٹ بولنے میں معروف نہ ہو ، اس کے علاوہ وہ فرائض شرع کا پابند ہو اور دین اسلام کو مذاق نہ بنا تا ہو۔ چنانچہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ لو گوں نے (رمضان کا)چاند دیکھنے کی کوشش کی، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر دی کہ میں نے چاند دیکھ لیا ہے تو آپ نے روزہ رکھا اور لوگوں کو بھی روزہ رکھنے کا حکم دیا۔[1] اس حدیث سے معلوم ہو تا ہے کہ رمضان المبارک کے چاند کے لیے قابل وثوق ایک مسلمان کی گواہی کافی ہے۔ اگر چہ کچھ فقہاکا خیال ہے کہ ماہِ رمضان کے لیے بھی دیگر مالی معاملات کی طرح دو مسلمانون کی گواہی ضروری ہے لیکن یہ موقف مرجوح ہے۔ ایک مسلمان کی گواہی کافی ہونےکےلیےکچھ روایات دیگرکتب حدیث میں بھی مروی ہیں۔جیسا کہ(ابوداؤد الصیام: ۲۳۴۱۔ ۲۳۴۰ ) میں ہے ۔ لیکن یہ روایات ضعیف ہیں۔ البتہ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کی مذکورہ روایت صحیح سند سے ثابت ہے۔ البتہ عید کے بارے میں ائمہ اربعہ کا اتفاق ہے کہ اس کے لیے کم از کم دو مسلمانوں کی گواہی ضروری ہے کیونکہ عید میں لو گوں کا ذاتی مفاد بھی ہو تا ہے لہٰذا حقوق العباد کی طرح اس میں کم از کم دو گواہ ہو نے چاہئیں۔ جیسا کہ حدیث میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’چاند دیکھ کر روزے رکھنا شروع کر و اور چاند دیکھ کر ہی روزے رکھنا بند کرو نیز چاند دیکھ کر ہی حج اور قربانی کرو، اگر چاند نظر نہ آئے تو تیس دن پورے کر لو۔ اگر دو شخص چاند دیکھنے کی گواہی دیں تو بھی روزے رکھنا شروع یا بند کر دو۔ [2]
Flag Counter