Maktaba Wahhabi

312 - 452
صورت مسؤلہ میں اگر بیٹا رجوع کرنے پر آمادہ نہیں ہے تو اس پر کسی قسم کا دباؤ نہ ڈالا جائے ، اگر وہ لا تعلق رہتے ہوئے رجوع پر آمادہ ہے تو اس قسم کا رجوع شرعاً ناجائز ہے بہتر ہے کہ اس کی ذہن سازی کی جائے اور جن وجوہات کی بناء پر اس نے اپنی بیوی کو طلاق دی ہے، اس کی تلافی کرتے ہوئے میاں بیوی کے درمیان صلح کی کوشش کی جائے لیکن باپ ہونے کی حیثیت سے اس پر کسی قسم کا ناجائز دباؤ ڈالنا جائز نہیں، اگر اس کی بیوی ، باپ کی کوئی عزیزہ ہے تو رشتہ داری کے حقوق اپنی جگہ پر قابل احترام ہیں لیکن اس کے لئے خاوند کے حقوق کو قربان نہ کیا جائے ، ہمارے معاشرہ میں یہ امر قابل اصلاح ہے کہ باپ اپنی اولاد کی شادی کرتے وقت انہیں اعتماد میں نہیں لیتا پھر شادی کرنے کے بعد بھی مداخلت کی جاتی ہے، اس کی مداخلت سے بہت بگاڑ پیدا ہوتا ہے لہٰذا والدین کو چاہیے کہ وہ اپنے رویہ پر نظر ثانی کریں اور شادی نکاح سے پہلے اپنے بچوں اور بچیوں کو اعتماد میں لیں تاکہ آئندہ ہونے والے بگاڑ کا سدباب ہو سکے۔ ( واللہ اعلم ) نکاح وٹہ سوال:ہماری برادری میں نکاح وٹہ سٹہ کا بہت رواج ہے، اس کے متعلق شرعی حکم کی وضاحت کریں، کیا اگر حق مہر رکھ لیا جائے تو بھی وٹہ بن جاتا ہے؟ جواب: نکاح وٹہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بڑی صراحت کے ساتھ منع فرمایا ہے، چنانچہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نکاح وٹہ سے منع فرمایا ہے۔[1] ایک دوسری حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ اسلام میں وٹہ سٹہ کی شادی نہیں ہے۔‘‘[2] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نکاح وٹہ کی صورت یہ بیان فرمائی ہے کہ کوئی شخص اپنی بیٹی یا بہن کا رشتہ کسی سے اس شرط پر کرے کہ وہ اپنی بیٹی یا بہن کا رشتہ اس سے کر دے گا، آپ نے اس سلسلہ میں حق مہر کا ذکر نہیں فرمایا، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ممانعت عام ہے، حق مہر ہو یانہ ہو دونوں صورتوں میں منع ہے اور جس تعریف میں حق مہر نہ ہونے کا ذکر ہے وہ حضرت نافع کی تفسیر ہے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے الفاظ نہیں ہیں۔ چنانچہ ایک حدیث میں اس کی مزید وضاحت ہے کہ امیر مدینہ نے حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کی طرف لکھا کہ دو آدمیوں نے نکاح شغار کیا ہے اور مہر بھی مقرر کیا ہے۔ اس کی شرعی حیثیت کیا ہے تو امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے انہیں جواب لکھا کہ ان میں تفریق کرا دی جائے کیو ں کہ یہ وہی شغار ہے جس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے۔[3] نکاح وٹہ اس لئے بھی منع ہے کہ اس میں سر پرست کی طرف سے عورتوں پر ظلم کیا جاتا ہے ، انہیں شادی پر مجبور کیا جاتا خواہ وہ اسے ناپسند کرتی ہوں، اس نکاح میں عورتوں کو ایک سودا سلف کی حیثیت دی جاتی ہے ، عورت کی مرضی اور رغبت کا اس میں کوئی خیال نہیں رکھا جاتا۔ معاشرتی طور پر ہم دیکھتے ہیں کہ اگر ایک عورت کو کسی قصور کی وجہ سے سزا مل جاتی ہے تو دوسری کو بے قصور ہونے کے باوجود اس کٹھن مرحلہ سے گذرنا پڑتا ہے، ہمارے ہاں حالات و واقعات سے یہی معلوم ہوتا ہے؟ ( واللہ اعلم)
Flag Counter