Maktaba Wahhabi

204 - 452
حدیث میں ہے: خثعم قبیلے کی ایک خاتون نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا کہ میرے والد پر حج فرض ہو چکا ہے لیکن وہ اس قدر بوڑھا ہے کہ سواری پر جم کر بیٹھ نہیں سکتا تو کیا میں اسکی طرف سے حج کر سکتی ہوں؟ آپ نے فرمایا: ’’ ہاں ! تو اس کی طرف سے حج کر سکتی ہے۔ یہ حجۃ الوداع کا واقعہ ہے۔‘‘[1] لیکن جس شخص کو نائب بنایا جائے اس کے لئے ضروری ہے کہ اس نے پہلے اپنا حج کیا ہو، جیسا کہ دوران حج رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو سنا کہ وہ کہہ رہا تھا: ’’ میں شبرمہ کی طرف سے حاضر ہوں۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا : ’’ کیا تو نے اپنا حج کیا ہے؟‘‘ اس نے عرض کیا : نہیں، آپ نے فرمایا: ’’ تم پہلے اپنا حج کرو پھر شبرمہ کی طرف سے حج ادا کرو۔ ‘‘[2] اس حدیث کی روشنی میں حج بدل کرنے والے کے لئے ضروری ہے کہ پہلے وہ اپنا حج کرے پھر کسی دوسرے کی طرف سے ادا کرے۔ اگر صاحب استطاعت آدمی حج کرنے سے پہلے فوت ہو جائے سوال:ایک آدمی پر حج فرض ہو چکا تھا لیکن وہ ادائیگی حج سے پہلے ہی فوت ہو گیا تو کیا اس کے ترکہ سے اس قدر رقم الگ کر لینا چاہیے جو حج کے لئے کافی ہو یا وہ ترکہ ورثاء میں تقیم ہو گا۔ جواب: جس آدمی پر حج فرض ہو چکا ہو لیکن وہ کسی وجہ سے پہلے ہی فوت ہو جائے تو اس کی جائیداد میں تقسیم سے پہلے اتنی رقم الگ کر لی جائے جس سے حج ہو سکتا ہو پھر کسی معقول شخص کو حج کے لئے بھیجا جائے جو میت کی طرف سے حج کرے بشرطیکہ جسے بھیجا جائے، اس نے پہلے اپنا حج کر لیا ہو، جیسا کہ حدیث میں ہے کہ ایک عورت نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا یا رسول اللہ! میری والدہ نے حج کرنے کی نذر مانی تھی لیکن وہ ادائیگی سے پہلے ہی فوت ہو گئی ہے تو کیا میں اس کی طرف سے حج کروں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، تم اس کی طرف سے حج کرو۔‘‘ پھر فرمایا: ’’ اگر تیری والدہ پر کسی کا قرض ہوتا تو کیا اسے ادا کرتی ؟ اس نے عرض کیا کیوں نہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ اللہ کا قرض بھی ادا کرو کیونکہ اس قرض کی ادائیگی زیادہ ضروری ہے۔ ‘‘[3] اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جس طرح میت کے اصل مال سے اس کے ذمے قرض کی ادائیگی ضروری ہے، اسی طرح اللہ تعالیٰ کا قرض بھی اس کے مال سے ادا کرنا ضروری ہے ، خواہ میت نے اس کے متعلق وصیت کی ہو یا نہ کی ہو۔ حج کی رقم منہا کرنے کے بعد باقی رقم ورثاء میں قابل تقسیم ہو گی۔ لہٰذا ایسے حالات میں میت کے ذمے حج کی ادائیگی کا بندوبست ضرور کیا جائے۔(واللہ اعلم)
Flag Counter