Maktaba Wahhabi

338 - 452
اس آیت سے معلوم ہوا کہ عدت گزارنے والی بیوہ کو اشارہ کے ساتھ تو پیغام نکاح دیا جا سکتا ہے مگر واضح الفاظ میں پیغام دینا جائز نہیں۔ مثلاً اسے یوں کہا جائے کہ میرا بھی نکاح کرنے کا ارادہ ہے، اس طرح پیغام دینے میں ایک مصلحت یہ بھی ہے کہ کوئی دوسرا اس سے پہلے کوئی پیغام نہ دے دے۔ البتہ جو عورت طلاق رجعی کی عدت میں ہو اسے اشارہ سے بھی کوئی ایسی بات کہنا حرام ہے۔ صورت مسؤلہ میں ایک بیوہ جو اپنے عدت کے ایام گزار رہی تھی اسے پیغام نکاح سے بالاتر ہو کہ اس کی منگنی کر دی گئی ہے پھر اسے نشانی کے طور پر منگنی کی انگوٹھی بھی پہنا دی گئی ہے، اس طرح دو گناہ کا ارتکاب کیا گیا ہے: 1 دوران عدت پیغام نکاح واضح طور پردے دیا گیا ہے جو شرعاً حرام ہے۔ 2 اسے دوران عدت سونے کی انگوٹھی پہنائی گئی حالانکہ عدت کے ایام میں زینت اس کے لئے حرام تھی۔ اب یہ کام ہو چکے ہیں، سونے کی انگوٹھی کو اتار دیا جائے اور منگنی کرنے کے گناہ سے استغفار کیا جائے، یہ کوئی ایسا گناہ نہیں جس کے ارتکاب پر کوئی کفارہ ہوتاہو، اس سے توبہ اور استغفار کرنا چاہیے ، اللہ تعالیٰ معاف کرنے والامہربان ہے۔ (واللہ اعلم) سوال:میں ایک لڑکی سے شادی کرنے کا خواہش مند ہوں تو کیا براہ راست اس سے گفتگو کر سکتا ہوں ، میرا اس سے شادی کا پیغام کس طرح ممکن ہے، اس سلسلہ میں میری راہنمائی فرمائیں؟ جواب: ہمارے ہاں مشرقی روایات کے مطابق لڑکے کے سرپرست ہی پیغام شادی دیتے ہیں یعنی والدین کے ذریعے ہی منگنی وغیرہ کا پروگرام طے ہوتا ہے، کوئی لڑکا براہ راست ایسا کام نہیں کرتا اور نہ ہی لڑکی سے بات چیت کرنے کا مجاز ہے۔ اجنبی عورت سے بات چیت کرنے کے کچھ شرعی آداب حسب ذیل ہیں، اگر کوئی دوسرا پیغام نکاح دینے کے لئے موجود نہ ہو تو ان آداب کا ملحوظ رکھنا ضروری ہے: 1مرد ، عورت تک اس کے محرم یا اپنی محرم عورت کے ذریعے بات پہنچائے۔ 2 اگر ایسا ممکن ہو تو ان کی یہ گفتگو خلوت و تنہائی کے بغیر ہو، نیز یہ کلام مباح اور جائز موضوع سے خارج نہ ہو۔ 3 فتنہ وغیرہ کا اندیشہ نہ ہو، اگر اس طرح کی کلام سے لذت حاصل کرنے لگیں تو ایسا کرنا حرام ہے۔ 4 عورت کی طرف سے گفتگو میں نرم لہجہ اختیار نہ کیا جائے اور وہ مکمل پردے میں ہو۔ 5 یہ گفتگو ضرورت سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے۔ بہر حال ایسے موقع پر ضروری ہے کہ فتنہ میں مبتلا کر دینے والے اسباب سے احتراز کیا جائے ، انتہائی احتیاط سے کام لیا جائے اور اپنے مقصد کو ہر اس طریقہ سے حل کیا جا سکتا ہے جو لڑکی کے پاس جانے کے علاوہ ہو۔ بہر حال اس سلسلہ میں ہر اس کام سے پرہیز کیا جائے جو حرام کام کی طرف لے جانے والا ہو یا حرام کے قریب کرنے والا ہو۔ ( واللہ اعلم) نمازی بیوی اور بے نماز خاوند سوال:بیوی مستقل طور پر نماز کی پابند ہے لیکن خاوند مستقل طور پر بے نماز ہے حتیٰ کہ عیدین کی نماز بھی نہیں پڑھتا، کیا ایسے حالات میں نکاح میں تو کوئی فرق نہیں پڑتا، قرآن و حدیث کی روشنی میں ایسے رشتہ کے متعلق کیا ہدایات ہیں؟
Flag Counter