Maktaba Wahhabi

462 - 452
کافروں کے لئے ہیں اور آخرت میں ہمارے لئے ہوں گے۔ ‘‘[1] حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ جو شخص چاندی کے برتنوں میں ( کھاتا ) پیتا ہے وہ اپنے پیٹ میں جہنم کی آگ بھرتا ہے۔‘‘[2] امام شوکانی رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے کہ ہر چیز میں اصل حلت ہے جس کی حرمت موجود نہیں وہ حلال ہے۔ اس لئے چاندی اور سونے کے برتنوں کو کھانے پینے کے علاوہ کسی بھی استعمال کے لئے رکھا جا سکتاہے۔[3] لیکن ہمیں اس موقف سے اتفاق نہیں کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھانے پینے کی حرمت بیان کرنے کے بعد فرمایا ہے: ’’ یہ برتن کافروں کے لئے دنیا میں ہیں اور ہمارے لئے آخرت میں ہیں۔ ‘‘ اس بناء پر ہمارا رجحان ہے کہ یہ کھانے پینے کے علاوہ گھر کی خوبصورتی کے لئے بھی نہ رکھے جائیں کیونکہ اس میں اپنے مال کی نمود و نمائش اور اسراف و تبذیر ہے۔ اس بناء پر سونے اور چاندی کے برتنوں سے اجتناب کیا جائے۔ یتیم کا مفہوم ؟ سوال:اگر کسی کا والد فوت ہو جائے تو وہ کس وقت تک یتیم رہتا ہے ، شریعت نے اس کی کیا حد مقرر کی ہے، کتاب و سنت سے اس کی وضاحت کریں؟ جواب: اس سلسلہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے کہ احتلام کے بعد یتیم نہیں۔ [4] امام ابو داؤد رحمۃ اللہ علیہ نے اس پر بایں الفاظ عنوان قائم کیا ہے: ’’ یتیمی کب ختم ہوتی ہے؟ ‘‘ اس کا مطلب یہ ہے کہ بچے اس وقت تک یتیم رہتے ہیں، جب تک وہ بالغ نہ ہوں، اگر بالغ ہو جائیں تو شرعاً یہ حالت ختم ہو جاتی ہے ۔ اب یہ سوال کہ انسان بالغ کب ہوتاہے ؟ مختلف احادیث کے پیش نظر اس کی تین علامتیں ہیں: (۱) بچے کو احتلام آ جائےیا بچی حالتِ حیض سے دو چار ہو جائے جیسا کہ مذکورہ حدیث میں ہے۔ (۲) جب بچے یا بچی کی عمر پندرہ سال ہو جائے جیسا کہ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ غزوہ احد کے دن وہ چودہ سال کے تھے تو انہیں جنگ میں شرکت کی اجازت نہ ملی لیکن آئندہ سال جب وہ پندرہ برس کے ہوئے تو غزوہ خندق میں شرکت کی اجازت مل گئی۔[5] (۳) زیر ناف بال اگ آئیں۔ چنانچہ حدیث میں ہے کہ غزوہ بنی قریظہ کے دن جس شخص کے زیر ناف بال اگے ہوئے تھے اسے قتل کر دیا جاتا اور جس کے بال نہ ہوتے اسے چھوڑ دیا جاتا۔[6] بہرحال بلوغ کے بعد یتیمی کی حالت ختم ہو جاتی ہے اور بلوغ کی مذکورہ بالا تین علامتیں ہیں۔ ( واللہ اعلم)
Flag Counter