Maktaba Wahhabi

59 - 452
ایسے حالات میں اگر زمین کی سطح پر صاف مٹی ہو، ریتلی زمین اور شور کلر والی زمین بھی اس حکم میں ہے، سب سے تیمم کیا جا سکتا ہے۔ کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ’’ پاک مٹی سے تیمم کرو۔‘‘ عام ہے، نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام جس قسم کی زمین پر نماز ادا کرتے وہیں مٹی یا ریت پر ہاتھ مار کر تیمم کر لیا کرتے تھے، وہ اپنے ساتھ مٹی کے ڈھیلے رکھنے کا اہتمام نہیں کرتے تھے۔ تیمم کرنے کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ سب سے پہلے نیت کرے اور بسم اللہ پڑھے پھر دونوں ہاتھ مٹی پر ایک بار مارے اور پھونک مار کر غبار کو اڑا دے، اس کے بعد دونوں ہاتھ چہرےپر پھیر لے اور پھر ہتھیلیوں پر بھی مسح کرے ، جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ سے فرمایا: تجھے صرف اتنا ہی کافی تھا کہ تو اپنی دونوں ہتھیلیاں زمین پر مارتا پھر ان میں پھونکتا ، اس کے بعد ان کے ساتھ اپنے چہرے اور اپنی ہتھیلیوں کا مسح کرتا۔ [1] اپنے ہاتھوں کو کہنیوں یا بغلوں تک پھیرنے کی ضرورت نہیں، اگرچہ بعض روایات میں کہنیوں اور بغلوں کے الفاظ بھی ہیں لیکن وہ قابل حجت نہیں۔‘‘  صحیح کی روایت میں تیمم کے لئے ایک ہی مرتبہ زمین پر مارنے کا حکم ہے۔ [2] لیکن یہ روایت علی بن طبیان راوی کی وجہ سے ضعیف ہے۔[3] واضح رہے کہ اگرچہ تیمم کرنے کے بعد نماز پڑھنے سے پہلے پانی میسرآجائے تو تیمم ختم ہو جاتا ہے اور وضوء کر کے نماز پڑھنا ہو گی۔ ہاں اگر نماز پڑھ لی ہے اور بعد میں پانی ملا ہے تو ادا کردہ نماز کو دوبارہ پڑھنے کی ضرورت نہیں ، جیسا کہ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ایک حدیث میں ہے: ’’ دو آدمی سفر میں نکلے اور جب نماز کا وقت ہوا تو ان کے پاس پانی نہیں تھا لہٰذا انہوں نے پاک مٹی سے تیمم کر لیا اور نماز ادا کر لی پھر انہیں نماز کے وقت میں ہی پانی مل گیا، ان میں سے ایک نے وضوء کر کے دوبارہ نماز پڑھ لی جبکہ دوسرے نے ایسا نہ کیا۔ اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور اپنا ماجرا بیان کیا تو جس شخص نے نماز دوبارہ نہ پڑھی تھی اسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کہ تم نےسنت کو حاصل کر لیا اور تمہیں تمہاری نماز کافی ہو گئی اور دوسرے شخص سے فرمایا کہ تیرے لئے دوگنا اجر ہے۔[4] اگر کسی کو نماز کے وقت پانی نہ مل سکے اور نہ ہی مٹی دستیاب ہو تو وہ طہارت کے بغیر ہی نماز ادا کرے۔ اگرچہ ایسا امکان بہت کم ہوتا ہے تاہم امید ہے کہ ایسے حالات میں بغیر وضوکے نماز ادا کرنے میں کوئی حرج نہیں، امام بخاری رحمہ اللہ کا بھی یہی رجحان معلوم ہوتا ہے۔ [5] پانی سے استنجا کرنا سوال:کیا احادیث میں پانی سے استنجاء کرنے کی ممانعت ہےکیونکہ یہ پینے کےلئے استعمال ہوتا ہے، کیا صحابہ کرام استنجاء کےلئے پانی کا استعمال نہیں کرتےتھے، اس سلسلہ کے متعلق قرآن و حدیث کے مطابق وضاحت کریں؟
Flag Counter