Maktaba Wahhabi

423 - 452
بیوی کا خاوند کی اجازت کے بغیر عطیہ کرنا سوال:میں مالدار خاتون ہوں اور اپنے مال سے اپنے عزیز و اقارب کو تحائف دیتی ہوں اس سے میرا خاوند ناراض ہوتا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ بیوی کے لئے ایسا کرنا شرعاً جائز نہیں ، وضاحت کریں؟ جواب: شریعت کی نظروں میں میاں بیوی کی محبت اور باہمی یگانگت کو بڑی اہمیت حاصل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر اس کام کو ناجائز ٹھہرایا ہے جو میاں بیوی کے درمیان بدمزگی کا باعث ہو۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’ کسی عورت کے لئے جائز نہیں کہ وہ اپنے مال میں سے کسی کو عطیہ دے کیونکہ اس کا خاوند اس کی عصمت کا مالک ہے۔‘‘ [1] ایک دوسری حدیث میں ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ مکرمہ فتح کیا تو آپ خطبہ ارشاد فرمانے کے لئے کھڑےہوئے، آپ نے دوران خطبہ فرمایا: ’’کسی عورت کےلئے جائز نہیں کہ وہ اپنے خاوند کی اجازت کے بغیر عطیہ دے۔ ‘‘[2] دوسری احادیث کے پیش نظر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا مذکورہ حکم وجوبی نہیں بلکہ استحبابی ہے تاکہ خاوند اور بیوی کے باہمی تعلقات کشیدہ نہ ہوں۔ کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات نے بارہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اجازت کے بغیر اپنے مال میں تصرف کیا جیسا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتائے بغیر حضرت بریرہ رضی اللہ عنہا کو خریدلینے کا پروگرام بنایا تھا بلکہ اس سلسلہ میں بات چیت بھی کر لی تھی۔ اسی طرح حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا نے آپ کو بتائے بغیر اپنی لونڈی آزاد کر دی تھی۔ [3] ممانعت والی حدیث میں یہ معنی بھی کیا جا سکتا ہے کہ اپنے مال سے مراد خاوند کا وہ مال جو بیوی کے تصرف میں ہوتا ہے، اس میں تو لازمی طور پر اجازت لینا چاہیے۔ ( واللہ اعلم)
Flag Counter