Maktaba Wahhabi

72 - 452
امام بخاری رحمہ اللہ نے اس آیت کے پیش نظر اپنی صحیح میں ایک عنوان بایں الفاظ قائم کیا ہے: ’’ تمام سر کا مسح کرنا۔‘‘[1] مسح کرنے میں مرد اور عورتیں سب برابر ہیں، چنانچہ امام بخاری رحمہ اللہ نے حضرت سعید بن مسیب کا قول نقل کیا ہے کہ اس حکم میں مرد خواتین برابر ہیں، عورت بھی اپنے تمام سر کا مسح کرے گی۔ اسی طرح امام مالک رحمۃ اللہ علیہ سے جب مسئلہ پوچھا گیا کہ آیا عورت کو سر کے کچھ حصے کا مسح کافی ہو گا تو انہوں نے حضرت عبد اللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث سے دلیل پکڑی کہ عورت کو بھی پورے سر کا مسح کرنا ہو گا۔ حضرت عبد اللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے ایک آدمی نے کہا کہ آپ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ بتائیں تو انہوں نے عملی طور پر وضو کر کے دکھایا ، اس حدیث میں مسح کا طریقہ بایں الفاظ ہے:’’ پھر انہوں نے اپنے دونوں ہاتھوں سے اپنے سر کا مسح کیا، دونوں ہاتھوں کو سر کے آگے اور پیچھے لے گئے ، پیشانی سے شروع کیا یہاں تک کہ انہیں گدی تک لے گئے پھر اس جگہ تک واپس لائے جہاں سے شروع کیا تھا۔ ‘‘[2]  اس حدیث سے واضح طور پر معلوم ہوتا ہے کہ تمام سر کا مسح کرنا چاہیے، کچھ اہل علم حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث سے یہ مسئلہ کشید کرتے ہیں کہ چوتھائی سر کا مسح فرض ہے کیونکہ اس حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سر کے ان بالوں کا مسح کیا جن کا رخ پیشانی کی طرف تھا ، لیکن اسی حدیث میں ہے کہ سر کے باقی حصے پر پگڑی تھی ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پگڑی پر مسح کر لیا، اس کا مطلب یہ ہے کہ سر کا جو حصہ ننگا تھا اس پر محسوس کر لیا اور باقی پگڑی پر مسح کیا، حضرت عبد اللہ بن زید رضی اللہ عنہ اور حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے مروی احادیث میں کوئی تضاد نہیں۔ بہر حال مسح کرنے میں عورت ، مردوں کی طرح ہے ، اسے بھی تمام سر کا مسح کرنا ہو گا، البتہ جو بال نیچے کی طرف لٹک رہے ہوتے ہیں ان پر مسح کرنا ضروری نہیں۔ ( واللہ اعلم) میت کے غسل کا طریقہ سوال:میت کو غسل کیسے دیا جاتا ہے، کتاب و سنت کے مطابق وضاحت سے تحریر کریں کیونکہ ہم میں سے اکثر اس کا طریقہ نہیں جانتے ؟ جواب: میت کو غسل دینا ضروری ہے اور غسل کے لئے کسی ایسے شخص کا انتخاب کیا جائے جو با اعتماد اور مسائل غسل سے واقف ہو کیونکہ غسل دینا ایک شرعی حکم ہے اور اس کا ایک خاص طریقہ ہے لہٰذا اسے وہی شخص صحیح طور پر انجام دے سکتا ہے جسے اس سلسلہ میں احکام شرعیہ سے واقفیت ہو۔ میت کو غسل دینے کے لئے حسب ذیل اقدامات ملحوظ رکھنے چاہئیں۔ ۱۔میت کو غسل دینے کے لئے ایسی جگہ کا انتخاب کیا جائے جو لوگوں کی نگاہوں سے محفوظ ہو، مکان کی چھت کی نیچے یا کپڑے سے اوٹ کر لی جائے۔ ۲۔ اسے غسل کے تختہ پر اس طرح لٹایا جائے کہ پاؤں کی طرف سے کچھ نیچے ہو،تا کہ جسم کی میل کچیل اور استعمال شدہ پانی پاؤں کی طرف سے نیچے بہہ جائے۔ ۳۔غسل کے مقام پر غسل دینے والااور اس کے معاون حضرات ہی موجود ہوں وہاں زائد افراد کی موجودگی درست نہیں ہے۔
Flag Counter