Maktaba Wahhabi

163 - 452
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی صحیح میں اسی مفہوم کو ثابت کیا ہے۔ ( واللہ اعلم) قریب المرگ کے پاس سورۃ یٰسین پڑھنا سوال:ہماری خالہ کافی دنوں سے بے ہوش ہیں، ہم بہت پریشان ہیں، کچھ لوگ کہتے ہیں کہ اس کے پاس سورۃ یٰسین کی تلاوت کی جائے تاکہ ان پر آسانی ہو اور ان کی روح جلد پرواز کر جائے، اس سلسلہ میں ہمیں کیا کرنا چاہیے، کتاب و سنت کی روشنی میں ہماری راہنمائی کریں؟ جواب: اللہ تعالیٰ کا قانون ہے کہ جب کسی کی موت کا وقت آ جاتا ہے تو ایک لمحہ بھی تقدیم و تاخیر نہیں ہوتی ، اس سلسلہ میں ہمیں پریشان نہیں ہونا چاہیے، بلکہ اللہ تعالیٰ سے مخلصانہ دعاؤں کا سلسلہ تیز کر دینا چاہیے کہ وہ قریب الموت پر آسانی فرمائے۔ اس کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:’’ قریب الموت کو لا الٰہ الا اللہ کی تلقین کرو۔‘‘[1] اس تلقین کے دو مفہو م ہیں: 1 اس کے پاس بکثرت لا الٰہ الا اللہ کا ورد کیا جائے ممکن ہے کہ وہ دیکھ کر خود بھی لا الٰہ الا اللہ پڑھے اور قیامت کے دن کامیابی اس کا مقدر بن جائے، جیساکہ حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ بیان کرتےہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ جس شخص کا آخری کلام ’’لا الٰہ الا اللہ ‘‘ ہو گا وہ جنت میں داخل ہو گا۔‘‘[2] 2۔ اسے لا الٰہ الا اللہ پڑھنے کے متعلق کہاجائے جیسا کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کی عیادت فرمائی ، آپ نے اسے فرمایا: ’’ اے ماموں! تم ’’ لا الٰہ الا اللہ ‘‘ پڑھو۔ ‘‘[3] یہ صورت اس وقت ہو گی جب قریب الموت انسان کے ہوش و حواس صحیح ہوں، اگر وہ دماغی اعتبار سے صحیح نہیں ہے تو اسے اس قسم کی تلقین پر زور نہ دیا جائے، مبادا آخری وقت کوئی ایسی بات کہہ دے جو آخرت کے اعتبار سے اس کے حق میں بہتر نہ ہو۔ باقی رہا اس کے پاس سورۃ یٰسین کی تلاوت کرنا تاکہ اس کی جان جلدی نکل جائے تو یہ عمل صحیح نہیں ہے۔ اگرچہ ایک روایت میں ہے کہ تم اپنے مرنے والوں کے پاس سورۃ یٰسین پڑھا کرو۔ [4] لیکن یہ روایت سند کے اعتبار سے صحیح نہیں جیسا کہ علامہ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے اس کی صراحت کی ہے۔ [5] (واللہ اعلم) جنازے سے پہلےمیت کا چہرہ دیکھنا سوال:ہمارے ہاں عام طور پر دیکھا جاتا ہے کہ جب میت کو جنازہ پڑھنے کے لئے رکھا جاتا ہے تو بڑے اہتمام سے قطار میں کھڑے ہو کر اس کا چہرہ دیکھا جاتا ہے، اس کی شرعی حیثیت واضح کریں، کیا قرون اولیٰ میں اس کا کوئی ثبوت ملتا ہے؟ جواب: میت کو جب کفن دیا جاتا ہے تو میت کے چہرے سے کپڑا اٹھا کر منہ دیکھا جاتا ہے جیسا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب فوت ہوئے تو آپ کو دھاری دار چادر سے ڈھانپ دیا گیا، جب حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ تشریف لائے تو انہوں نے آپ کے چہرے سے کپڑا ہٹایا پھر آپ پر جھکے اور آپ کا بوسہ لیا۔[6]
Flag Counter