Maktaba Wahhabi

223 - 452
جواب: قرآن و حدیث کے مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ اعتکاف مسجد میں ہو تا ہے ، اس حکم میں مرد اور عورتیں سب برابر ہیں۔ گھر میں اعتکاف کر نے کی قرون اولیٰ میں کوئی نظیر نہیں ملتی ۔ ہمارے رجحان کے مطابق اگر حالات ساز گار ہوں تو عورت کو گھر کے بجائے مسجد میں ہی اعتکاف کرنا چاہیے کیونکہ ایک مرتبہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مسجد میں اعتکاف بیٹھنے کی اجازت مانگی تو آپ نے انہیں اجازت دے دی، چنانچہ ان کے لیے وہاں خیمہ لگا دیا گیاجب حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا کو علم ہوا تو انھوں نے بھی اپنا خیمہ لگا لیا، ان کی دیکھا دیکھی حضرت زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا نے بھی خیمہ لگا لیا، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ خیمے دیکھے تو فرمایا یہ کیا ہے ؟ کیا اس سے نیکی کمانے کا ارادہ رکھتی ہیں، میں تو اس سال اعتکاف نہیں کروں گا ۔[1] ایک روایت میں ہے کہ آپ نے تمام خیموں کو اکھاڑ دینے کا حکم دیا ۔ چنانچہ تمام خیموں کو آپ کے حکم کے مطابق ختم کر دیا گیا۔[2] ازواج مطہرات شرم و حیا کے باوجود مسجد میں ہی اعتکاف کر تی تھیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ازواج کو گھروں میں اعتکاف بیٹھنے کا حکم نہیں دیا بلکہ ان کے خیمے اکھاڑ کر اعتکاف کا پروگرام ہی ختم کر دیا، اگر گھر میں اعتکاف کرنا جائز ہو تا تو آپ انہیں گھر میں اعتکاف بیٹھنے کا حکم دیتے۔ اس سے معلوم ہو تا ہے کہ عورتوں کو مسجد میں ہی اعتکاف کرنا ہو گا، اگر مسجد میں اعتکاف بیٹھنے کے لیے حالات ساز گار نہ ہوں تو گھر میں اعتکاف نہیں کیا جا سکتا۔ چنانچہ اس سلسلہ میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کا ایک فتویٰ ہے ، آپ فرماتے ہیں : ’’اللہ تعالیٰ کو بدعات کے ارتکاب سے بہت ناراضگی ہو تی ہے اور یہ بھی بدعت ہے کہ ان مساجد میں اعتکاف کیا جائے جو گھروں میں بنی ہو تی ہیں۔ ‘‘[3] لہٰذا عورتوں کو بھی مسجدمیں ہی اعتکاف کرنا چاہیے، ان کا گھر میں اعتکاف کرنا صحیح نہیں ۔ (واللہ اعلم) روزے کی نیت سوال: رمضان المبارک میں روزہ رکھنے کی نیت کیسے ہو ، کیا زبان سے نیت کی جا سکتی ہے؟ہمارے ہاں عام کتابوں میں روزے کی نیت کے الفاظ ملتے ہیں، کتاب و سنت کے مطابق اس کی وضاحت کر دیں۔ جواب: نیت دل کا فعل ہے، دل میں روزہ رکھنے کا عزم کرنا نیت کہلا تا ہے ۔ رمضان میں فرض روزے کے لیے یہ عزم طلوع فجر سے پہلے کرنا چاہیے جیسا کہ حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ جو شخص طلوع فجر سے پہلے رات کے وقت روزے کی نیت نہ کرے اس کا روزہ نہیں ہو تا ۔ ‘‘[4] اس حدیث سے معلوم ہو تا ہے کہ فرض روزے کی نیت صبح صادق سے پہلے کر لینا ضروری ہے گویا غروب آفتاب کے بعد سے صبح صادق کے طلوع ہو نے سے پہلے تک نیت کی جا سکتی ہے، البتہ نفلی روزے کی نیت دن کے وقت کسی موقع پر بھی کی جا سکتی ہے اور اس کی احادیث میں صراحت ہے۔[5]لیکن عام کتابوں یا کیلنڈروں پر روزے کی نیت کے
Flag Counter