Maktaba Wahhabi

459 - 452
جھوٹے قصے کہانیاں سوال:ہمارے ہاں اکثر جرائد و رسائل میں جھوٹے قصے کہانیاں ، افسانے ، ناول اور سنسنی خیز لٹریچر شائع ہوتا ہے ، اس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ جواب: جھوٹے قصے اور کہانیاں شائع کرنا دل بہلاوے کے طور پر پڑھنا شرعاً درست نہیں۔دور جاہلیت میں لوگوں کی قرآن کریم سے توجہ ہٹانے کے لئے یہی حربہ استعمال کیا گیا تھا بلکہ ایک ازلی بدبخت نضر بن حارث کا یہی کاربار تھا کہ وہ مکہ سے عراق اور فارس وغیرہ جاتا ، وہاں سے شاہانِ عجم کے قصے اور رستم و اسفند یار کی کہانیاں لا کر قصہ گوئی کی محفلیں جماتا تاکہ لوگوں کی توجہ قرآن کریم سے ہٹ جائے اور وہ اس قسم کی کہانیوں میں مصروف ہو جائیں تو اس پر یہ آیات نازل ہوئیں:﴿وَ مِنَ النَّاسِ مَنْ يَّشْتَرِيْ لَهْوَ الْحَدِيْثِ لِيُضِلَّ عَنْ سَبِيْلِ اللّٰهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ١ۖۗ وَّ يَتَّخِذَهَا هُزُوًا١، اُولٰٓىِٕكَ لَهُمْ عَذَابٌ مُّهِيْنٌ﴾[1] ’’ اور انسانوں میں سے کوئی ایسا بھی ہے جو کلام دلفریب خرید کر لاتا ہے کہ لوگوں کو اللہ کے راستہ سے علم کے بغیر بھٹکا دے اور اس راستے کی دعوت کو مذاق میں اڑا دے ، ایسے لوگوں کے لئے سخت ذلیل کرنے والا عذاب ہے۔‘‘ ’’ لہو الحدیث‘‘ سے مراد ہر وہ بات ہے جو آدمی کو اپنے اندر مشغول کر کے ہر دوسری چیز سے غافل کر دے، قرآن کریم نے اس قسم کی اشیاء کو سخت نفرت کی نگاہ سے دیکھا ہے۔ لہٰذا ہمیں اس قسم کے لٹریچر سے اجتناب کرنا چاہیے جو محض جھوٹ پر مبنی ہو اور اس میں رنگینی پیدا کرنے کے لئے خلافِ حقیقت واقعات پر مشتمل ہو۔ ہمارے ہاں بیشتر قسم کے ڈائجسٹ اور رسالے اس قسم کے لٹریچر پر مشتمل ہوتے ہیں، نیز ان سے بے راہ روی کا درس ملتا ہے جس سے انسان کی عاقبت خراب ہونے کا اندیشہ ہے۔ عورتوں کے لئے سونا پہننا سوال:کیا عورتیں سونے کے زیورات پہن سکتی ہیں ، ہمارے ہاں کچھ اہل علم کا کہنا ہے کہ عورتیں سونے کے زیورات نہیں پہن سکتیں، اس سلسلہ میں ہماری راہنمائی کریں؟ جواب: عورتوں کا سونے کے زیوارت سے زینت حاصل کرنا جائز ہے، قرآن کریم میں اس کے متعلق واضح اشارہ ہے، ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ’’ کیا جو زیورات میں پرورش پائے اور گفتگو کرتے وقت صاف بات نہ کر سکے( وہ اللہ کی اولاد بننے کے قابل ہے؟)[2] اللہ تعالیٰ کے اس عمومی فرمان میں عورتوں کے لئے سونا پہننا جائز ہے خواہ وہ کسی شکل میں ہو، کیونکہ اس مقام پر اللہ تعالیٰ نے زیور کو عورت کے خاص وصف کے طور پر بیان کیا ہے خواہ وہ زیور سونے کا ہو یا کسی اور قیمتی دھات کا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس امر کی مزید وضاحت فرمائی ہے، چنانچہ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ ریشم کو اپنے دائیں ہاتھ میں اور سونے کو اپنے بائیں ہاتھ میں لے کر فرمایا: ’’ یہ دونوں چیزیں میری امت کےلئے جائز ہیں۔ ‘‘[3]
Flag Counter