Maktaba Wahhabi

346 - 452
آیت میں عدل و انصاف نہ کرنے کا ذکر ہے اس سے مراد قلبی تعلقات اور دلی محبت ہے، اس میں عدل و انصاف کرنا انسان کے اختیار میں نہیں۔ ( واللہ اعلم) عرصہ دراز تک خاوند کا بیوی سے الگ رہنا سوال: میرا خاوند بیرون ملک گیا، وہ میرا اور اپنے بچوں کا خرچہ بھی نہیں بھیجتا ، کیا مدت دراز تک الگ رہنے سے نکاح ٹوٹ جاتا ہے یا طلاق دینے سے ہی علیحدگی ہو گی؟ کتاب و سنت کی روشنی میں راہنمائی فرمائیں؟ جواب: شرعی شروط کے ساتھ جب عقد نکاح ہو جائے تو وہ نکاح صحیح ہے اور اپنی اصل پر باقی رہتا ہے خواہ میاں بیوی کے درمیان عرصہ دراز تک علیحدگی رہے۔ شرعی طور پر چار صورتوں میں میاں بیوی کے درمیان علیحدگی ہوتی ہے، جو حسبِ ذیل ہیں: 1 طلاق: جب خاوند بقائمی ہوش و حواس طلاق دے دے اور عدت گزر جائے تو نکاح ختم ہو جاتا ہے، اس طرح دونوں میاں بیوی ایک دوسرے سے الگ ہو جاتے ہیں۔ 2 وفات: جب خاوند فوت ہو جائے تو بھی عدت وفات گزرنے کے بعد بیوی کو عقد ثانی کرنے کی اجازت ہے۔ 3 خلع: جب بیوی، خاوند سے تنگ ہو اور خاوند اسے طلاق نہ دیتا ہو تو خلع کے ذریعے علیحدگی عمل میں آ سکتی ہے ، ایک حیض عدت گزارنے کے بعد عورت آگے نکاح کر سکتی ہے۔ 4 لعان : جب خاوند، بیوی پر تہمت لگاتا ہے لیکن اس کے پاس گواہ وغیرہ نہیں ہیں تو لعان کیا جاتا ہے، جس کی تفصیل سورۃ النور ( آیت نمبر ۶۔۹) میں ہے۔ لعان کے بعد بھی ہمیشہ کے لئے علیحدگی عمل میں آ جاتی ہے۔ صورت مسؤلہ میں اگرچہ خاوند مدت دراز تک بیوی سے الگ رہا ہے اور خرچہ بھی نہیں دیتا تاہم اس سے طلاق یا علیحدگی نہیں ہو گی۔ البتہ عورت ، عدالت کی طرف رجوع کر کے اپنا معاملہ حل کر سکتی ہے، صرف علیحدہ رہنے سے میاں بیوی کے درمیان علیحدگی نہیں ہو گی۔ ( واللہ اعلم) پدری بہن کی بیٹی سے نکاح کرنا سوال:کیا کوئی انسان اپنی پدری بہن کی بیٹی سے نکاح کر سکتا ہے، اگر نہیں کر سکتا تو اس کی کیا دلیل ہے، وضاحت کریں؟ جواب: قرآن کریم نے محرمات کو تفصیل سے بیان کیا ہے، ان میں کچھ خونی رشتے ہیں اور کچھ سسرالی ، جبکہ کچھ رشتے دوھ پینے سے حرام ہو جاتے ہیں۔ جو رشتے خون کی وجہ سے حرام ہوتے ہیں ان میں ایک بہن کی بیٹی بھی ہے۔ چنانچہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ’’ تم پر تمہاری مائیں، تمہاری بیٹیاں ، تمہاری بہنیں ، تمہاری پھوپھیاں، خالائیں ، بھائی کی بیٹیاں اور بہن کی بیٹیاں حرام ہیں۔‘‘ [1]
Flag Counter