Maktaba Wahhabi

284 - 452
جواب: کسی کی جائیداد سے بطور وراثت حصہ لینے کی شرط یہ ہے کہ وہ موّرث کی وفات کے وقت زندہ موجود ہو، اگر کوئی کسی کی وفات سے پہلے فوت ہو جا تا ہے تو وہ خود بخود جائیداد سے کٹ جا تا ہے اور اسے وراثت سے حصہ نہیں دیا جا تا۔ اس لیے صورت مسؤلہ میں فوت شدہ بیٹی کی اولاد کو یہ حق نہیں ہے کہ وہ اپنے نانا کی زندگی میں فوت ہو نے والی بیٹی جو ان کی والدہ ہے کا حصہ طلب کریں، ان کا کوئی حصہ نہیں ہے اور نواسے نواسی کی حیثیت سے بھی ان کا کوئی حصہ نہیں ۔ کیونکہ قریبی رشتہ دار کی موجودگی میں دور والے رشتہ دار محروم ہو تے ہیں ، جیسا کہ بیٹے کی موجودگی میں پوتے محروم ہو تے ہیں ، اسی طرح بیٹیوں کی موجودگی میں نواسے اور نواسیاں محروم ہو تی ہیں۔چنانچہ امام بخاری ؒ نے ایک عنوان با یں الفاظ قائم کیا ہے :’پوتے کی میراث کا بیان جبکہ بیٹا زندہ نہ ہو ۔‘‘[1] اس کے بعد امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کے ایک فتویٰ کا حوالہ دیا ہے کہ بیٹے کی موجودگی میں پوتا محروم ہو تا ہے ۔ اس سلسلہ میں ایک حدیث بھی بیان کی جا تی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’مقررہ حصہ لینے والے حقداروں کو ان کا حصہ دو اور جو بچ جائے وہ میت کے قریبی مذکر رشتہ دارکا ہے۔ ‘‘[2] اس حدیث سے بھی معلوم ہو تاہے کہ قریبی رشتہ دار کی موجودگی میں دور والے رشتہ دار محروم ہو تے ہیں ۔ اس بنا پر صورت مسؤلہ میں مرحوم کے نواسے نواسیاں وراثت سے محروم قرار پا تے ہیں کیونکہ مرحوم کی اولاد موجود ہے اور وہ اپنی ماں کے حصہ کا مطالبہ بھی نہیں کر سکتے کیونکہ وہ حصہ کا حقدار بننے سے قبل ہی وفات پا گئی تھیں۔ وراثت میں زندہ رشتہ دار شریک ہو تے ہیں ، کسی کی زندگی میں وفات پا نے والا کوئی بھی رشتہ د ار اس کی جائیداد سے محروم رہتا ہے۔ (واللہ اعلم ) کلالہ کیا ہو تا ہے ؟ سوال:کلالہ کیا ہو تا ہے؟ ایک آدمی فوت ہوا ہے جس کے صرف باپ کی طرف سے بہن بھائی موجود ہیں اور کوئی رشتہ دار زندہ نہیں ، اس کے ترکہ کی تقسیم کیسے ہو گی ؟ جواب: کلالہ وہ شخص ہے جس کے نہ والدین ہوں، نہ دادا اور نہ اولاد ، نہ پو تے پوتیاں، خواہ وہ میت مرد ہو یا عورت، وہ کلالہ ہے البتہ اس کے بہن بھائی ہو سکتے ہیں، کلالہ کے ترکہ کے متعلق دو باتوں کا ملحوظ رکھنا ضروری ہے۔ جو حسب ذیل ہیں۔ 1 اگر کلالہ کے حقیقی بہن بھائی موجود ہیں اور سوتیلے بھی زندہ ہیں تو حقیقی بہن بھائیوں کی موجودگی میں سوتیلے بہن بھائی محروم ہوں گے اور اگر حقیقی نہ ہوں تو پھر سوتیلے بہن بھائیوں میں جائیداد تقسیم ہو گی۔ 2 کلالہ کے بہن بھائیوں میں تقسیم ترکہ کی بالکل وہی صورت ہو گی جو اولاد کی صورت میں ہو تی ہے یعنی اگر ایک بہن ہے تو اسے نصف ملے گا اور اگر دو یا دو سے زیادہ ہیں تو انہیں دو تہائی ملے گا اور اگر صرف ایک ہی بھائی ہو تو تمام ترکہ کا واحد وارث ہو گا اور اگر بہن بھائی ملے جلے ہوں تو ان میں سے ہر مرد کو ۲ حصے اور ہر عورت کو ۱ حصہ ملے گا ، جیسا کہ درج ذیل کی آیت کریمہ میں اس کی تفصیل ہے :
Flag Counter