Maktaba Wahhabi

450 - 452
سورۃ یٰسین قرآن کا دل ہے؟ سوال:ایک عالم دین نے دوران خطبہ سورۃ یٰسین کے فضائل بیان کرتےہوئے فرمایا کہ یہ سورت قرآن مجید کا دل ہے، اس کی تحقیق در کار ہے ؟ جواب: فضائل قرآن کے سلسلہ میں بعض روایات ہمارے ہاں بہت مشہور ہیں لیکن استنادی طور پر ان کی حیثیت بہت کمزور ہے ، اس لئے ہمارے خطباء کو چاہیے کہ وہ صحیح روایات سے فضائل و احکام بیان کریں۔ سورۃ یٰسین کے فضائل میں درج ذیل حدیث بیان کی جاتی ہے: ’’ہر چیز کا دل ہوتا ہے اور قرآن کا دل سورۃ یٰسین ہےجو شخص ایک مرتبہ سورۃ یٰسین پڑھتا ہے تو اس کی قرأت کی وجہ سے اللہ تعالیٰ اس کے لئے دس مرتبہ قرآن پڑھنے کا ثواب لکھ دیتا ہے۔‘‘[1] یہ روایت ہارون ابو محمد کے مجہول ہونے کی وجہ سے ضعیف ہے، چنانچہ امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ خود ہی اس روایت کے بعد فرماتے ہیں : ’’ ہارون ابو محمد ایک مجہول شخص ہے۔‘‘ علامہ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے اس روایت کو موضوع قرار دیا ہے۔[2] سورۃ یٰسین کے فضائل میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کا درج ذیل قول صحیح ہے ، آپ فرماتے ہیں: ’’ جو شخص صبح کے وقت پڑھے تو اسے شام تک آسانی ہو گی اور جو شخص رات کے وقت اس کی تلاوت کرے تو اسے صبح تک سہولت میسر ہو گی۔‘‘[3] اس کا مطلب یہ ہے کہ جو شخص رات دن سورۃ یٰسین پڑھنے کا معمول اختیار کرتا ہے تو اس کی زندگی آرام و راحت اور سہولت سے گزرے گی، یقیناً جو شخص اس کے معانی پر غور و فکر کرے گا، اس کے ایمان میں اضافہ ہو گا، اس کا اللہ پر اعتماد اور یقین بڑھے گا جو دنیا میں آرام و سکون کا باعث ہے ۔ اللہ تعالیٰ ہم کو دنیا میں آرام و سکون عطا فرمائے۔ آمین! حافظ قرآن اور رشتہ داروں کی سفارش سوال:ہمارے ہاں حفظ قرآن کی ایک تقریب میں کہا گیا کہ حافظ قرآن قیامت کے دن اپنے رشتے داروں کی سفارش کرے گا جن پر جہنم واجب ہو چکی ہو گی ۔ اس روایت کے متعلق وضاحت درکار ہے، اولین فرصت میں جواب دیں؟ جواب: ہمارے واعظین کا معاملہ بہت عجیب ہے، وہ دوران وعظ ضعیف اور موضوع روایات کو بڑے مزے سے بیان کرتے ہیں اور ان کے نتائج سے بالکل بے خبر ہوتے ہیں۔ مذکورہ سوال میں جس روایت کا حوالہ دیا گیا ہے وہ بھی اسی طرح کی ہے۔ چنانچہ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ جس نے قرآن پڑھا اور اسے یاد کر لیا، اللہ اسے جنت میں د اخل کرے گا اور اس کے اہل خانہ کے متعلق اس کی سفارش قبول کرے گا جن پر جہنم واجب ہو چکی ہو گی۔ ‘‘ [4] امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ نے بھی اس روایت کو بیان کیا ہے ۔ ( حدیث نمبر ۲۹۰۵)آپ فرماتے ہیں: ’’ یہ حدیث غریب ہے ، اس کی کوئی سند صحیح نہیں کیونکہ اس میں ایک راوی حفص بن سلیمان ابو عمر البزار کوفی ہے ، جسے حدیث میں ضعیف سمجھا جاتا ہے ۔
Flag Counter