Maktaba Wahhabi

358 - 452
جواب: اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو قربانی کے متعلق بایں الفاظ حکم دیا ہے: ’’ آپ صرف اپنے رب کےلئے نماز پڑھیں اور قربانی کریں۔‘‘ [1] یہ حکم تمام امت مسلمہ کےلئےیکساں ہے خواہ وہ صاحب نصاب ہو یا نہ ہو۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی معاشی زندگی انتہائی تنگدستی میں گزاری، اس کے باوجود آپ مدنی دور میں برابر قربانی کرتے رہے۔ چنانچہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ میں دس سال قیام فرمایا اور آپ برابر قربانی کرتے رہے۔[2] حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کبھی صاحب نصاب نہیں ہوئے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی حیات طیبہ میں دین اسلام کے ہر حکم پر عمل کیا ہے لیکن آپ نے کبھی زکوٰۃ نہیں دی کیونکہ زکوٰۃ صاحب نصاب پر فرض ہے لیکن آپ کبھی صاحب نصاب نہیں ہوئے، اس کے باوجود آپ ہر سال قربانی کرتے اور اس کا بہت اہتمام کرتے تھے۔ اس بنا پر ہمارا رجحان ہے کہ قربانی کے لئے صاحب نصاب ہونے کی شرط لگانا انتہائی محل نظر ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی صحیح میں قربانی کے متعلق ایک عنوان بایں الفاظ قائم کیا ہے: ’’عورتوں اور مسافروں کا بیان ‘‘[3] اس عنوان کے تحت امام بخاری رحمہ اللہ نے یہ ثابت کی اہے کہ مسافر حضرات بھی قربانی کریں کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سفر میں بھی قربانی کی ہے۔ بہر حال قربانی کے لئے صاحب نصاب ہونے کی شرط لگانا کتاب و سنت کے خلاف ہے۔ ( واللہ اعلم) بھینس کی قربانی سوال:عید قربان کے موقع پر بھینس کی قربانی کا مسئلہ زیر بحث آتا رہتا ہے ، اس کے متعلق صحیح موقف کیا ہے، اس سلسلہ میں ہماری راہنمائی کریں؟ جواب: قربانی کے متعلق قرآن کریم میں صراحت ہے کہ وہ ’’بھیمۃ الانعام ‘‘ سے ہونا چاہیے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’ ہم نے ہر امت کے لئے قربانی کے طریقے مقرر کئے ہیں تاکہ وہ مویشی قسم کے ان چوپائیوں پر اللہ کا نام لیں جو اللہ نے انہیں دے رکھے ہیں۔ ‘‘ [4] قرآن کریم کی تصریح کے مطابق لفظ ’’الانعام ‘‘ میں چار قسم کے نر اور مادہ جانور شامل ہیں: 1 اونٹ 2 گائے 3 بھیڑ(دنبہ) 4 بکری۔ اس امر کی وضاحت سورۃ الانعام آیت نمبر ۱۴۳ اور آیت نمبر ۱۴۴ میں دیکھی جا سکتی ہے ۔ ہمارے رجحان کے مطابق قربانی کے سلسلہ میں صرف انہی جانوروں پر اکتفا کیا جائے جن پر بھیمۃ الانعام کا لفظ بولا جا سکتا ہے اور وہ صرف اونٹ ، گائے، بھیڑ (دنبہ) اور بکری ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی اونٹ ، گائے، دنبہ اور بکری کی قربانی کا ہی ثبوت ملتا ہے چونکہ بھینس ان جانوروں میں شامل نہیں لہٰذا قربانی میں اس سے اجتناب کرنا چاہیے۔ جو حضرات اس کے قائل اور فاعل ہیں وہ اسے گائے پر قیاس کرتے ہیں
Flag Counter