Maktaba Wahhabi

210 - 452
ایک کے یہ الفاظ ہیں: ’’ جس کے پاس قربانی کے لئے کوئی جانور ہو وہ ذوالحجہ کا چاند دیکھنے کے بعد قربانی کر لینے تک اپنے بال اور ناخن نہ کاٹے۔ ‘‘[1] ان روایات کے پیش نظر جن حضرات نے قربانی کرنا ہے، انہیں ذوالحجہ کا چاند دیکھ لینے کے بعد اپنے بال اور ناخن نہیں کاٹنے چاہئیں۔ البتہ حجاج کرام جو قربانی کرتے ہیں وہ حج تمتع کا ایک حصہ ہے، اسے شرعی اصطلاح میں ہدی کہا جاتا ہے۔ حج کے علاوہ جو قربانی کی جاتی ہے، اس کا ہدی سے کوئی تعلق نہیں ہے چونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حج کے موقع پر ہدی کے علاوہ بھی قربانی کرنا ثابت ہے، اس لئے کوئی حاجی ہدی کے ساتھ کوئی دوسری قربانی بھی کرنا چاہے تو اسے چاہیے کہ وہ ذوالحجہ کا چاند نظر آنے کے بعد اپنے ناخن اور بال نہ کاٹے لیکن جس نے صرف حج تمتع کی ہدی کرنا ہے، اس پر یہ پابندی نہیں ہے اور وہ آٹھویں ذوالحجہ کو احرام باندھنے سے پہلے بال اور ناخن کاٹ سکتا ہے۔ ( واللہ اعلم) کنکریاں مارنے کے لیے کسی کو وکیل بنانا سوال:میں اپنے بیٹے کے ہمراہ حج پر گئی تھی اور میں نے ہجوم کی وجہ سے خود کنکریاں مارنے کے بجائے اپنے بیٹے کو کہہ دیاکہ وہ کنکریاں میری طرف سے مار دے ، حالانکہ میں خود بھی مار سکتی تھی لیکن صرف ہجوم کے ڈر سے ایسا کیا ہے، اب میرے لئے کیا حکم ہے؟ جواب: جمرات کو کنکریاں مارنا مناسک حج سے ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا حکم دیا اور خود اس پر عمل کیا ہے،ان کے متعلق فرمان نبوی ہے: ’’ بیت اللہ کا طواف ، صفا مروہ کی سعی اور رمی جمار کو اللہ تعالیٰ کا ذکرقائم کرنے کے لئے مقرر کیا گیا ہے۔ ‘‘[2] اس لئے جمرات کو کنکریاں مارنا اللہ کی عبادت ہے جس سے انسان اللہ تعالیٰ کا تقرب حاصل کرتا ہے، اگر ہجوم کا اندیشہ ہے تو اسے مؤخر کیا جا سکتا ہے لیکن اس میں نیابت صحیح نہیں ہے کہ خود مارنے کے بجائے کسی دوسرے کو یہ کام کرنے کے متعلق کہہ دیا جائے، ہاں اگر کوئی بیمار ہے یا کوئی عورت حاملہ ہو اور اسے اپنے حمل کے ضائع ہونے کا اندیشہ ہو تو ایسے حالات میں کسی کو وکیل بنایا جا سکتا ہے، بصورت دیگر مرد اور عورت دونوں کو خود کنکریاں مارنی چاہئیں۔ صورتِ مسؤلہ میں سائلہ نے استطاعت کے باوجود اپنے بیٹے کو کنکریاں مارنے کے لئے وکیل مقرر کیا ہے جبکہ وہ خود اس کی استطاعت رکھتی تھی، اس کے باوجود اس نے خود کنکریاں نہیں ماریں، اس لئے ہمارے رجحان کے مطابق احتیاط یہ ہے کہ اس کوتاہی کی تلافی کے لئے فدیے کا ایک جانور ذبح کر کے مکہ کے فقراء میں تقسیم کر دے جیسا کہ سورۃ مائدۃ آیت نمبر ۹۵ میں ہے۔ (واللہ اعلم) عورت کے لئے کسی غیر محرم کو محرم بنانا سوال:ہمارے ہاں ٹریول ایجنٹ حضرات کسی اجنبی آدمی کو کاغذی کارروائی کے طور پر کسی عورت کا محرم بنا دیتے ہیں،
Flag Counter