Maktaba Wahhabi

213 - 452
حجر اسود کو چومنے کی حکمت سوال:حج یا عمرہ کرنے والا حجر اسود کو چومنے کا بڑا اہتمام کرتا ہے، اس میں کیا حکمت ہے؟ آیا قرآن و حدیث میں کوئی حکمت بیان ہوئی ہے؟ جواب: اللہ تعالیٰ کی طرف سے عطا کردہ انعام کی بجا آواری میں یہی حکمت کافی ہے کہ ہمارے آقا اور خالق کائنات نے یہ کام کرنے کا حکم دیا ہے جیسا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حجر اسود کو بوسہ دیتے وقت فرمایا تھا: ’’ مجھے اچھی طرح معلوم ہے کہ تو ایک پتھر ہے اور میرے لئے کسی قسم کے نفع یا نقصان کا مالک نہیں ہے، اگر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تجھے بوسہ دیتے ہوئے نہ دیکھا ہوتا تو میں تجھے بوسہ نہ دیتا۔‘‘[1] ہمارے لئے تو یہ حکمت کافی ہے کہ اسے بوسہ دینا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے، اس کے علاوہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ قیامت کے دن یہ حجر اسود اس طرح آئے گا کہ اس کی دو آنکھیں ہوں گی جن کے ذریعے یہ دیکھے گا اور زبان بھی ہو گی جس کےذریعے بول کر ایسے شخص کے لئے گواہی دے گا جس نے حق کے ساتھ اس کا بوسہ لیا ہو گا۔ [2] لہٰذا آرام و سکون اور محبت و چاہت کے ساتھ حجر اسود کا بوسہ لینا چاہیے۔اس سلسلہ میں دھکم پیل سے کام نہ لیا جائے، اگر بوسہ نہ لیا جائے تو ہاتھ لگا کر اسے چوم لیا جائے، اگر ہاتھ بھی نہ لگ سکے تو دور سے اشارہ کرنے کی صورت میں ہاتھ کو چومنے کی ضرورت نہیں ہے۔ ( واللہ اعلم) عورت کا محرم بننا سوال:کیا کوئی عورت دوسری عورت کے لئے محرم بن سکتی ہے یعنی اس کے ساتھ سفر کر سکتی ہے ، حج پر جا سکتی ہے یا نہیں؟ کتاب و سنت کے حوالے سے جواب دیں؟ جواب: اسلام نے عورت کی عزت و ناموس کی حفاظت کے لئے سفر میں محرم ساتھ ہونے کی شرط لگائی ہے تاکہ وہ اسے غلط مقاصد کے حامل لوگوں سے محفوظ رکھے۔ اہل علم نے محرم ہونے کے لئے پانچ شرائط عائد کی ہیں: 1 مرد ہو، 2 مسلمان ہو ، 3بالغ ہو، 4 عاقل ہو، 5 وہ اس عورت کے لئے ابدی طور پر حرام ہو۔ واضح رہے کہ جن رشتہ داروں سے وقتی طور پر نکاح حرام ہے مثلاً بہنوئی اور پھوپھا وغیرہ وہ محرم نہیں ہیں۔ صورت مسؤلہ میں کوئی عورت کسی دوسری عورت کے لئے محرم نہیں بن سکتی ، اس لئے کوئی عورت دوسری عورت کے ساتھ ( بطور محرم) سفر نہیں کر سکتی اور نہ ہی حج پر جا سکتی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’ عورت صرف محرم کے ساتھ ہی سفر کرے۔ ‘‘[3] ہمارے رجحان کے مطابق سفر خشکی کا ہو یا ہوائی یا بحری ، سب کا ایک ہی حکم ہے۔ کسی عورت کو شرعی طور پر اجازت نہیں ہے کہ
Flag Counter