Maktaba Wahhabi

285 - 452
(ترجمہ ):’’لوگ آپ سے کلالہ کے متعلق فتویٰ پوچھتے ہیں ؟ آپ ان سے کہہ دیں اللہ تمہیں اس کے متعلق یہ فتویٰ دیتا ہے کہ اگر کوئی شخص لا ولد مر جائے اور اس کی ایک ہی بہن ہو تو اسے ترکہ کا نصف ملے گا اور اگر کلالہ عورت ہو یعنی لا ولد تو اس کا بھائی اس کا وارث ہو گا اور اگر بہنیں دو ہوں تو انہیں ترکہ سے دو تہائی ملے گا اور اگر کئی بہن بھائی یعنی مرد اور عورتیں ملے جلے ہوں تو مردکو دو عورتوں کے برابر حصہ ملے گا۔‘‘[1] صورت مسؤلہ میں جو آدمی فوت ہو ا ہے وہ کلالہ ہے ، اس کے صرف باپ کی طرف سے بہن بھائی زندہ ہیں اور کوئی قریبی رشتہ دارموجود نہیں، اس صورت میں پدری بہن بھائی اس کی جائیداد کے وارث ہوں گے ، ترکہ بایں طور پر تقسیم کیا جائے کہ بھا ئی کو بہن کے مقابلہ میں دو گنا حصہ دیا جائے۔ (واللہ اعلم ) وراثت کا مسئلہ سوال:ہمارے والد گرامی فوت ہو گئے ہیں ، پسماندگان میں ایک بیٹا، ایک بیٹی اور ایک تیسری جنس سے ہے جس کے مذکر یا مؤنث ہو نے کا پتہ نہیں چلتا، مرحوم کی بیس ایکڑ کی زمیں کیسے تقسیم ہو گی ؟ جواب: تیسری جنس کو عربی زبان میں خنثی کہا جا تا ہے جسے ہم ہیجڑا کہتے ہیں۔ اس سے مراد وہ انسان ہے جس کا معاملہ مشتبہ ہو جائے اور اس کے مذکر یا مؤنث ہو نے کا علم نہ ہو سکے۔ اس کی تین اقسام حسب ذیل ہیں۔ 1 خنثی مذکر: جس میں مذکر کی کوئی علامت پائی جائے یعنی اس کی داڑھی یا مونچھیں اُگ آئیں۔ 2 خنثی مؤنث: جس میں مؤنث کی کوئی نشانی نمو دار ہو جائے یعنی اس کی چھاتی کا ابھار نمایاں ہو جائے۔ 3 خنثی مشکل :جس میں تذکیر و تانیث کی دونوں یا کوئی بھی علامت نہ پائی جائے۔ صورت مسؤلہ میں بہتر یہ ہے کہ علامات کے ظہور تک انتظار کیا جائے پھر خنثی مذکر کو ، مذکر کے ساتھ اور خنثی مؤنث کو مؤنث کے ساتھ لاحق کیا جائے۔ اگر دیگر ورثا ء صورت حال واضح ہو نے تک انتظار نہ کریں تو ایسے حالات میں خنثی اور اس کے ساتھ والے ورثا ء کو قلیل حصہ دیا جائے گا اور باقی صورت حال واضح ہو نے تک روک لیا جائے گا ۔ اس کا طریقہ کار یہ ہے کہ خنثی کو ایک مرتبہ مذکر اور دوسری مرتبہ مؤنث تسلیم کر کے الگ الگ مسئلہ بنایا جائے پھر دونوں مسئلوں میں سے ہر وارث کا قلیل حصہ اسے دیا جائے اور باقی محفوظ رکھا جائے۔ پیش آمدہ سوال میں بیس سے مسئلہ بنایا جائے گا پھر اس کی دو صورتیں حسب ذیل ہیں : 1 خنثی کو مذکر تسلیم کر نے کی صورت میں بیٹے کو آٹھ ، بیٹی کو چار اور خنثی کو آٹھ حصے دیے جائیں ۔ 2 خنثی کو مؤنث تسلیم کر نے کی صورت میں بیٹے کو دس، بیٹی کو پانچ اور خنثی کو بھی پانچ حصے دیے جائیں۔ اس وضاحت کے پیش نظر ورثا ء کے قلیل حصے درج ذیل ہیں۔ بیٹے کو آٹھ ، بیٹی کو چار اور خنثی کو پانچ حصے دیے جائیں، یہ کل سترہ حصے ہوئے باقی تین حصے صورت حال واضح ہو نے تک محفوظ رکھے جائیں، پھر اگر اس میں مذکر کی علامات ظاہر ہو ں تو محفوظ کر دہ تین حصے اسے دیے جائیں گے گویا یہ بیٹا ہے اور اگر مونث کی
Flag Counter