Maktaba Wahhabi

445 - 452
٭ شریعت میں اس کی حرمت کے متعلق نص موجود ہو، مثلاً گھریلو گدھے۔ ٭ جن جانوروں کو مارنے کا حکم دیا گیا ہے مثلاً چوہا ، سانپ اور چیل وغیرہ۔ ٭ جن جانوروں کو مارنے سے منع کیا گیا ہو مثلاً بلی وغیرہ ۔ ٭ جو چیز انسان کے لئے جسمانی طور پر ضرر رساں ہو مثلاًزہر ۔ ٭ جو چیز عقل کو نقصان پہنچاتی ہو جیسے تمام نشہ آور اشیاء شراب وغیرہ ۔ ٭ جو جانور مردار کھاتا ہو جیسے گدھ وغیرہ۔ ٭ جسے ناجائز طریقہ سے ذبح کیا گیا ہو مثلاً غیر اللہ کے لئے ذبح کر دہ یا کافر کاذبح کر دہ۔ ہر کچلی والا جانور اور ہر چنگال والا پرندہ ۔ مذکورہ بالاامور کی روشنی میں جب بگلے کو دیکھا جاتا ہے تو وہ ان میں سے کسی کی زد میں نہیں آتا ، وہ ایک پرندہ ہے پنجے سے شکار کر کے اپنے پنجے میں پکڑ کر نہیں کھاتا ، وہ صرف فصلوں سے نکلنے والے حشرات کو کھاتا ہے، اس لئے اسے حلال قرار دیا جانا زیادہ قرین قیاس ہے۔ اس کی حرمت کے متعلق کوئی واضح دلیل موجود نہیں ، اس لئے اصل کے اعتبار سے بھی حلال معلوم ہوتا ہے ۔ نیز یہ ایسی اشیاء سے ہے جن کے متعلق خاموشی اختیار کی گئی ہے لہٰذا یہ حلال ہے۔ ( واللہ اعلم) کرسمس ڈے سوال:کرسمس کے موقع پر عیسائیوں کو تحائف وغیرہ دینے کی شرعاً گنجائش ہے یا انہیں ایسے موقع پر کچھ نہ دیا جائے ، جب کہ وہ ہمیں اسلامی تہوار کے موقع پر تحائف دیتے ہیں، قرآن و حدیث کی روشنی میں اس کی وضاحت کریں؟ جواب: مشرکین اور کفار کی دو اقسام ہیں: 1 جو کھلے بندوں مسلمانوں سے دشمنی کرتے ہیں، 2 جو کفر و شرک پر رہتے ہوئے مسلمانوں سے دشمنی نہیں کرتے۔ سورۃ ممتحنہ آیت ۸،۹ میں ان دونوں اقسام کی تفصیل بیان کی گئی ہےجو کافر اور مشرک خواہ اہل کتاب ہی کیوں نہ ہوں، مسلمانوں سے کھلے طور پر دشمنی رکھتے ہیں ۔ انہیں تحائف دینا یا ان سے تحائف لینا شرعاً جائز نہیں کیونکہ ان تحائف سے محبت اور تعلق وخاطر کا اظہار مقصود ہوتا ہےاور ایسے کفار و مشرکین سے دوستی اور موالات سے منع کیا گیا ہے ۔ جب کہ دوسری قسم کے کفار و مشرکین سے حسن سلوک اور رواداری کرنے کی اجازت ہے، انہیں تحائف دیئے جا سکتے ہیں اور ان سے تحائف لینے کی بھی اجازت ہے جیسا کہ درج ذیل واقعات سے معلوم ہوتا ہے: ٭ فروہ جذامی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک خچر بطور ہدیہ دیا تھا اور آپ نے حنین کے دن اس پر سواری کی تھی۔ [1] ٭ دومۃ الجندل کے سردار نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک ریشمی جبہ بطور ہدیہ دیا تھا جسے آپ نے قبول فرمایا۔ [2] ٭ غزوہ خیبر کے موقع پر ایک یہودی عورت نے زہر آلود بکری بطور ہدیہ دی تھی جو بطور دعوت پیش کی گئی ، آپ نے اس دعوت کو قبول فرمایا ۔[3] حضرت علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایران کے بادشاہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہدیہ بھیجا تو آپ نےاسے قبول فرمایا ، روم کے
Flag Counter