Maktaba Wahhabi

361 - 452
احادیث سے معلوم ہوتا ہے: 1 حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میرے ہاں لڑکا پیدا ہوا تو میں اسے لےکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا نام ابراہیم رکھا اور کھجور کو اپنے منہ میں چبا کر نرم کیا پھر اسے نومولود کے منہ میں رکھا اور اس کے لئے خیر و برکت کی دعا کی۔[1] 2 جب عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کی ولادت ہوئی تو حضرت اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہما نے انہیں لا کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی گود میں رکھ دیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور منگوائی پھر اسے چبایا اور اسے نو مولود کے منہ میں رکھ دیا اور اس کا نام عبد اللہ رکھا۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے ان احادیث سے گھٹی کے عمل کو ثابت کیا ہے، وہ یہ ہے کہ کھجور یا کوئی بھی میٹھی چیز چبا کر نرم کر کے نومولود کے منہ میں ڈالنا ہے، اس کا مقصد ایمان کی نیک فال لینا ہے کیونکہ کھجور کے درخت کو مومن سے تشبیہہ دی گئی ہے پھر میٹھی چیز کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پسند بھی کرتے تھے ، لہٰذا اس عمل سے حلاوت ایمان کے لئے نیک فال لینا ہے،خصوصاً جب گھٹی دینے والا نیک سیرت اور اچھی شہرت کا حامل ہو۔ بازار سے ’’ہمدرد گھٹی‘‘ بھی دستیاب ہے ، لوگ اس سے گھٹی کا کام نکال لیتے ہیں لیکن یہ تو پیٹ کی صفائی کےلئے ہوتی ہے، اس سے مسنون گھٹی کا کام نہیں لیا جا سکتا، ہاں اگر کوئی نیک آدمی اسے اپنے منہ میں ڈال کر پھر نومولود کے منہ میں ڈالے توصحیح ہے، بہر حال گھٹی کےلئے دو چیزوں کا ہونا ضروری ہے۔ 1 کھجور یا کوئی بھی میٹھی چیز شہد وغیرہ 2 کسی بزرگ کا انتخاب ، وہ بزرگ اس میٹھی چیز کو پہلے اپنے منہ میں رکھے پھر اسے نومولود کے منہ میں ڈالے اور اس کے لئے خیر و برکت کی دعا کرے، امت کےاہل علم کا اس امر پر اتفاق ہے کہ بچے کی ولادت کے موقع پر کھجور کے ساتھ گھٹی دینا مستحب عمل ہے اگر کھجور نہ مل سکے تو کسی بھی میٹھی چیز سے یہ عمل کیا جا سکتا ہے لیکن یہ کام کسی نیک سیت ، بزرگ انسان سے کرایا جائے۔ کھیرے جانور کی قربانی سوال:ہمارے پاس ایک صحت مند دنبہ ہے اور اسے ہم نے اپنے گھر میں پالا ہے لیکن وہ دو دانتا نہیں ہوا، کیا اسے عید الاضحی کے موقع پر بطور قربانی ذبح کیا جا سکتا ہے ، قرآن و حدیث میں اس کے متعلق کیا ہدایات ہیں؟ جواب: ہمارے ہاں کچھ اہل علم کا موقف ہے کہ بھیڑ اور دنبہ وغیرہ کا یک سالہ کھیرا بطور قربانی ذبح کیاجا سکتا ہے لیکن بھیڑ اور دنبے کے علاوہ اونٹ ، گائے اور بکری وغیرہ یکسالہ ذبح کرناجائز نہیں، جبکہ دیگر اہل علم کا موقف ہے کہ بھیڑ یا دنبہ کا یکسالہ کھیرا اس وقت جائز ہے جب دودانتا جانور دستیاب نہ ہو۔ اس کی دو صورتیں ہیں:  1 دو دانتا جانور بازار سے ملتا نہ ہو۔ 2 مل تو رہا ہو لیکن اسے خریدنے کی طاقت نہ ہو۔ ایسی صورت میں بھیڑیا دنبہ یکسالہ کھیرا ذبح کیا جا سکتا ہے۔ وہ درج ذیل حدیث بطور دلیل پیش کرتے ہیں:حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم قربانی میں صرف مسنہ ( دودانتا) جانور ہی ذبح کرو، ہاں اگر تمہیں مسنہ ملنا مشکل ہو
Flag Counter