Maktaba Wahhabi

303 - 452
جواب: یہ نکاح صحیح نہیں ہے اگرچہ اس کے بعد والدین راضی ہو جائیں، کیونکہ نکاح کے لیے ولی یعنی سر پرست کی اجازت ضروری ہے، جو عورت اپنے سر پرست کی اجازت کے بغیر نکاح کر لیتی ہے ، حدیث میں اس کے متعلق سخت وعید آئی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسی عورت کو زانیہ اور بدکار کہا ہے، حدیث کے الفاظ یہ ہیں: ’’ کوئی عورت کسی عورت کا نکاح نہ کرے اور نہ ہی کوئی عورت خود اپنا نکاح کرے، بلاشبہ وہ عورت زانیہ ہے جس نے اپنا نکاح خود کر لیا ۔ ‘‘[1] اگر اس کے والدین ، اس نکاح کو قبول کر لیتے ہیں اور اس کے متعلق اپنی رضا مندی کا اظہار کرتے ہیں تو بھی نکاح دو بارہ کیا جائے گا کیونکہ پہلا عقدِ نکاح صحیح نہیں تھا، ان دونوں لڑکی اور لڑکے کو اللہ تعالیٰ سے اس غیر شرعی اقدام پر معافی مانگنا ہو گی اور فوراً علیحدگی اختیار کر کے دوبارہ سر پرست کی اجازت سے نکاح کیا جائے، پہلے نکاح کو شریعت تسلیم نہیں کرتی اگرچہ والدین نے اس پر اظہار رضا مندی کر دیا ہو۔ ( واللہ اعلم ) سالی سے اپنے بیٹے کی شادی کرنا سوال:ایک شخص کی دو بیویاں ہیں ، دوسری بیوی کے بیٹے سے اپنی سالی کی شادی کرا سکتا ہے یا نہیں، کتاب و سنت کی روشنی میں فتویٰ دہیں؟ جواب: جن عورتوں سے نکاح کرنا حرام ہے قرآن مجید نے ان کی تفصیل بیان کی ہے، ان میں سے سات نسب کی وجہ سے حرام ہیں، دو رضاعت کی وجہ سے اور چار شتہ نکاح قائم ہونے کی بناء پر حرام ہیں، ان کی تفصیل سورۃ النساء آیت نمبر ۲۳ میں بیان ہوئی ہے ، جو رشتے نسب کی وجہ سے حرام ہیں ان میں ایک خالہ بھی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ تمہاری خالائیں بھی تم پر حرام ہیں۔ صورتِ مسؤلہ میں اگر سالی ، برخوردار کی خالہ ہے تو اس سے کسی صورت میں نکاح نہیں ہو سکتا، اگر سالی اس کی خالہ نہیں تو اس سے نکاح کرنے میں کوئی قباحت نہیں مثلاً لڑکا ایک بیوی کے بطن سے پیدا ہوا ہے اور دوسری بیوی کی بہن سے اس کا نکاح ہو سکتا ہے کیونکہ دوسری بیوی کی بہن ، باپ کی سالی تو ہے لیکن اس کے بیٹے کی خالہ نہیں ہے، لہٰذا اس نکاح میں شرعاً کوئی قباحت نہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ نے محرمات بیان کرنے کے بعد فرمایاہے: ’’ ان عورتوں کے علاوہ دوسری عورتیں تمہارے لئے حلال کر دی گئی ہیں۔‘‘[2] دوسری بیوی کے بیٹے سے یہ بھی مراد ہو سکتا ہے کہ بیٹا کسی پہلے خاوند سے ہو، اس صورت میں بھی پہلی بیوی کی بہن سے نکاح ہو سکتا ہے بہر حال اللہ تعالیٰ نے خالہ سے نکاح کرنا حرام قرار دیا ہے لیکن آدمی کی ہر سالی اس کے بچوں کے لئے خالہ نہیں ہو سکتی ، لہٰذا اگر اس کی سالی، بیٹے کی خالہ نہیں تو اس سے نکاح ہو سکتا ہے کیونکہ حرمت کی کوئی وجہ نہیں ہے۔
Flag Counter