Maktaba Wahhabi

440 - 452
بیماری اور مصیبت کے وقت صبر و استقامت کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑنا چاہیے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: بے شک تنگی کے ساتھ آسانی ہے، یقینا تنگی کے ساتھ آسانی وابستہ ہے۔[1] معاشرتی مسئلہ سوال:ہم عورتیں بچوں کی صفائی کے وقت ان کے آگے یا پیچھے ہاتھ لگاتی ہیں ، کیا ایسا کرنے سے ہمارا وضو ٹوٹ جائے گا، جب کہ پہلے سے وضو کر رکھا ہو، اس مسئلہ میں ہماری راہنمائی فرمائیں؟ جواب: شرمگاہ کو ہاتھ لگانے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے جیسا کہ حدیث میں ہے: جس شخص نے اپنی شرمگاہ کو ہاتھ لگایا اسے چاہیے کہ وضو کرے۔[2] جبکہ ایک دوسری حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ ایسا کرنے سے وضو نہیں ٹوٹتا چنانچہ حضرت طلق بن علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، ایک آدمی نے عرض کیا یا رسول اللہ! ایسے شخص کے بارے میں کیا حکم دیتے ہیں جس نے وضو کرنے کے بعد اپنی شرمگاہ کو ہاتھ لگایا تو آپ نے فرمایا: وہ تو اس کے جسم کا ایک ٹکڑا ہے۔ [3] ان دونوں احادیث کے پیش نظر اس مسئلہ میں اختلاف ہے ۔ ہمارے رجحان کے مطابق راجح بات یہ ہے کہ شرمگاہ کو ہاتھ لگانے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے بشرطیکہ کسی رکاوٹ کے بغیر ہاتھ لگایا جائے اگر کپڑے وغیرہ کی رکاوٹ کے ساتھ ہاتھ لگایا تو وضو نہیں ٹوٹتا جیسا کہ ایک روایت میں اس کی صراحت ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی آدمی اپنی شرمگاہ کو بغیر کسی رکاوٹ کے ہاتھ لگائے تو اسے چاہیے کہ وضو کرے۔[4] صورت مسؤلہ میں بچوں کی صفائی کے پیش نظر ان کی شرمگاہ کو ہاتھ لگانے سے وضو نہیں ٹوٹتا کیونکہ بچے کی شرمگاہ ، بہن کے لئے محل شہوت نہیں۔ نیز اگر بچے کی شرمگاہ کو ہاتھ لگانے سے وضو ٹوٹ جائے تو یہ عام مصیبت بن جائے گی کیونکہ ان میں بہت تکلیف اور تنگی ہے۔ اگر یہ عمل نواقض وضو سے ہوتا تو صحابہ کرام اور تابعین عظام سے اس کی وضاحت ضرور منقول ہوتی، اس کے علاوہ حدیث کے الفاظ ’’ ذَکَرّہٗ یا فَرْجَہٗ‘‘ وارد ہیں یعنی اپنی شرمگاہ کو ہاتھ لگانے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے، اس کا معنی یہ ہے کہ بچے کی شرمگاہ کو ہاتھ لگانے سے وضو نہیں ٹوٹتا ہے۔ ( واللہ اعلم) سفید لباس سوال:میں سفید لباس کو پسند اور اسے زیب تن کرتی ہوں، جب کہ مرد حضرات بھی سفید لباس کو پسند کرتے ہیں اور اسے پہنتے ہیں جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مردوں کی مشابہت اختیار کرنے سے منع فرمایا ہے، کیا عورتوں کے لئے سفید لباس مردوں سے مشابہت کے ضمن میں آئے گا، اگر ایسا ہے تو کیا اس میں نماز پڑھی جا سکتی ہے؟ جواب: شریعت اسلامیہ میں مردوں کو عورتوں اور عورتوں کو مردوں کی مشابہت اختیار کرنے سے منع کیا گیا ہے۔ چنانچہ
Flag Counter