Maktaba Wahhabi

402 - 452
تکلیف دہ بلی کو مارنا سوال:ہمارے گھر میں ایک بلی آتی ہے اور گھر میں رکھے ہوئے چوزوں کو کھا جاتی ہے ، کیا ایسی بلی کو قتل کرنا جائز ہے، کیونکہ یہ تکلیف کا باعث ہے، قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب دیا جائے؟ جواب: بلی ایک پالتو جانور ہے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے خادم سے تشبیہہ دیتے ہوئے فرمایا کہ یہ پلید نہیں بلکہ یہ تو گھر میں چکر لگانے والوں میں سے ہے۔[1] بلی کی تمام تر قباحتوں کے باجود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے ساتھ نرمی کا اظہار فرمایا ہے ، ہمیں بھی آپ کی اقتداء کرتے ہوئے اس کے ساتھ نرمی کرنا چاہیے۔ یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اپنی اشیاء کی خود حفاظت کریں، بلی پر ظلم و ستم کرنے کی راہیں تلاش نہ کریں، اس پر ظلم کی پاداش میں ایک عورت کو جہنم میں داخل کر دیا گیا، جیسا کہ حدیث میں ہے: ’’ ایک عورت کو بلی کے سبب عذاب دیا گیا ، اس نے بلی کو قیدی بنائے رکھا، یہاں تک کہ وہ مر گئی ، اس وجہ سے وہ عورت آگ میں داخل ہوئی اسے بلاوجہ روکے رکھا ، اسے کھانے پینے کو کچھ نہ دیا اور نہ ہی اسے آزاد کیا تاکہ وہ خود کیڑے مکوڑے کھا کر گزارا کر لیتی۔ ‘‘ [2] اگر کوئی بلی خون خوار ہے اور گھر کا نقصان کرتی ہے تو اسے مارنے کے بجائے پکڑ کر کسی دور دراز علاقہ میں چھوڑ دیا جائے تاکہ وہ اپنا ٹھکانہ بدل لے لیکن اسے قتل کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ ( واللہ اعلم) قسم اٹھاتے وقت ان شاء اللہ کہنا سوال:میں نے ایک حدیث میں پڑھا ہے کہ جس شخص نے قسم کھاتے وقت ان شاء اللہ کہہ دیا وہ حانث نہیں ہو گا، اس حدیث کا کیا مفہوم ہے؟ جواب: حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے قسم اٹھاتے وقت ان شاء اللہ کہہ لیا وہ حانث نہیں ہوگا۔[3] اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ جب کوئی شخص قسم اٹھاتے وقت ان شاء اللہ کہہ دے پھر وہ قسم کو پورا نہ کر سکے تو اس پر قسم توڑنے کا کفارہ نہیں ہوگا، مثلاً وہ یوں کہتا ہے: ’’ اللہ کی قسم! میں ان شاء اللہ یہ کام ضرور کروں گا۔‘‘ پھر وہ کام نہ کرے یا یوں کہے: ’’اللہ کی قسم! میں ان شاء اللہ یہ کام نہیں کروں گا‘‘ پھر وہ کام کر گزرے تو ایسے حالات میں اس پر کفارہ قسم واجب نہیں ہوگا، لہٰذا قسم اٹھاتے وقت انسان کو ان شاء اللہ کہہ لینا چاہیے تاکہ اگر کسی وجہ سے قسم پوری نہ کر سکے تو اسے کفارہ ادا نہ کرنا پڑے، اس کے علاوہ قسم اٹھاتے وقت ان شاء اللہ کہنے کا ایک فائدہ یہ بھی ہو گا کہ اسے قسم کو پورا کرنے میں سہولت میسر آئے گی جیسا کہ ارشادِباری تعالیٰ ہے: ’’ جو کوئی اللہ پر بھروسہ کرے گا تو اللہ اس کے لئے کافی ہے ، اللہ تعالیٰ اپنا کام بہر حال پورا کر کے رہتا ہے، اللہ تعالیٰ نے ہر چیز کا ایک اندازہ مقرر کر رکھا ہے۔‘‘ [4]
Flag Counter