رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں ایک واقعہ پیش آیا کہ ایک آدمی کا جہادی لشکر کےلئے نام لکھ دیا گیا جبکہ اس کی بیوی حج پر جانا چاہتی تھی، اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق مسئلہ پوچھا تو آپ نے فرمایا: ’’ تم اپنی بیوی کے ساتھ جاؤ۔‘‘[1] ایک روایت میں ہے کہ اس شخص نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میری بیوی حج کے سفر پر روانہ ہو چکی ہے، آپ نے فرمایا جاؤ اور اس کے ساتھ حج میں شریک ہو جاؤ۔ [2] کیا عورتیں بھی حج کے لئے اپنے بال منڈوائیں؟ سوال:ذوالحجہ کی دسویں تاریخ کو بال منڈوانے کی کیا فضیلت ہے؟ کیا عورتیں بھی اس فضیلت کو حاصل کرنے کےلئے اپنے بال منڈوائیں ، کتاب و سنت میں اس کے متعلق کیا حکم ہے ، وضاحت کریں؟ جواب: یو م النحریعنی قربانی کے دن بال منڈوانا ، ترشوانے سے افضل ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بال منڈوانے والوں کے لئے تین دفعہ اور ترشوانے والوں کے لئے ایک دفعہ دعا کی ہے۔ چنانچہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرمائی: ’’ اے اللہ! سر منڈوانے والوں کے لئے مغفرت فرما۔‘‘ صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ! بال ترشوانے والوں کے لئے بھی یہی دعا کریں تو آپ نے تین دفعہ بال منڈوانے والوں کے لئے بخشش کی دعا فرمائی پھر آخر میں بال ترشوانے والوں کے لئے مغفرت کی دعا کی۔ [3] حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بال منڈوانے والوں کے لئے رحم کی دعا مانگی ۔ [4] اس سے معلوم ہوا کہ نحر کے دن قربانی کے بعد بال منڈوانا افضل ہے لیکن عورتیں یہ کام نہیں کریں گی کیونکہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ عورتوں کے لئے بال منڈوانا نہیں بلکہ صرف بال ترشوانا ہے۔‘‘[5] حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے اس مسئلہ پر اتفاق نقل کیا ہے کہ عورتیں صرف کچھ بال ترشوائیں گی۔[6] لہٰذا عورتوں کو انگلی کے پورے کی مقدار برابر بال خود ہی کاٹ لینا چاہئیں۔ ( واللہ اعلم) حج کرنے والے پر بال یا ناخن کاٹنے کی پابندی سوال:ہم نے حج کے لئے حرمین کا سفر کرنا ہے، کیا ہم پر بھی پابندی ہےکہ ذوالحجہ کا چاند نظر آنے کے بعد بال یا ناخن نہ کاٹیں ، کیونکہ ہم نے بھی دسویں ذوالحجہ کو قربانی کرنی ہے، قرآن و حدیث کی روشنی میں اس کی وضاحت کریں؟ جواب: قربانی کرنے والے کے متعلق حدیث میں ہے کہ وہ ذوالحجہ کا چاند دیکھنے کے بعد اپنے بال اور ناخن نہ کاٹے، چنانچہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ جب تم ذوالحجہ کا چاندیکھ لو اور تم میں سے کوئی قربانی کا ارادہ رکھتا ہو تو وہ اپنے بال اور ناخن نہ کاٹے۔‘‘ [7] |
Book Name | فتاویٰ اصحاب الحدیث جلد چہارم |
Writer | فضیلۃ الشیخ ابو محمد حافظ عبد الستار الحماد |
Publisher | مکتبہ اسلامیہ اردو بازار لاہور |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | 4 |
Number of Pages | 452 |
Introduction |