Maktaba Wahhabi

359 - 452
یا اسے گائے کی جنس قرار دیتے ہیں، حالانکہ بھینس ایک الگ جنس ہے جو تقریباً دس وجوہ سے اپنا امتیاز قائم کرتی ہے یعنی اس کا گوشت اور اس کی تاثیر، اس کا دودھ اور مکھن نیز اس کی رنگت اور تاثیر پھر اس کے رہنے کا طریقہ اور بچہ جنم دینے کا وقت گائے سے جداگانہ حیثیت رکھتا ہے ۔ ہم نے اپنے ایک فتویٰ میں ان وجوہ کو تفصیل سے بیان کیا ہے جو اسے گائے سے ممتاز کرتی ہیں، پھر قیاس کے لئے کوئی علت مشترک ہونی چاہیے جو ان میں نہیں پائی جاتی۔ حافظ عبد اللہ روپڑی مرحوم نے اس سلسلہ میں بڑا اچھا موقف اختیار کیا ہے کہ زکوٰۃ کے سلسلہ میں احتیاط یہ ہےکہ گائے پر اسے قیاس کرتے ہوئے اس سے زکوٰۃ دی جائے اور قربانی کے سلسلہ میں احتیاط یہ ہے کہ اسے اجتناب کیا جائے ۔ ہمارے رجحان کے مطابق مبنی بر احتیاط اور راجح موقف یہی ہے کہ بھینس کی قربانی نہ دی جائے بلکہ مسنون قربانی اونٹ، گائے، بھیڑ( دنبہ ) اور بکری سے ہی کی جائے، جب یہ جانور بسہولت دستیاب ہیں تو ان کے ہوتے ہوئے مشتبہ امور سے اجتناب کرنا چاہیے۔ حدیث میں ہے: ’’ ایسی چیز ک چھوڑ دو جو تجھے شک میں ڈالے اور ایسی چیز کو اختیار کرو جو تمہیں شک میں نہ ڈالے۔‘‘ (واللہ اعلم) سوال:ہمارے علاقہ میں بھینس کی قربانی کی جاتی ہے اور اس کے جواز میں دلائل بھی دیئے جاتے ہیں ، کتاب و سنت کی روشنی میں اس کی وضاحت کریں؟ جواب: قربانی کے متعلق اللہ تعالیٰ کا حکم ہے کہ مویشی قسم کے چار پائے جانور ذبح کئے جائیں،چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’ اور ہم نے ہر امت کےلئے قربانی کے طریقے مقرر فرمائے ہیں تاکہ وہ ان مویشی قسم کے چوپاؤں پر اللہ کا نام ذکر کریں جو اللہ نے انہیں دے رکھے ہیں۔ [1] اس قسم کی وضاحت سورۃ الحج کی آیت نمبر ۲۸ میں بھی ہے: ایک دوسرے مقام پر قرآن کریم نے صراحت کی ہے کہ چوپایوں کے نر مادہ آٹھ جوڑے ہیں، چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’ کل آٹھ جوڑے (اقسام ) ہیں: بھیڑ میں سے دو اور بکری میں سے دو۔ ‘‘[2] ’’اونٹوں میں سے دو اور گائیوں میں سے دو۔ ‘‘[3] ہمارے رجحان کے مطابق گائے، اونٹ بھیڑ اور بکری کی قربانی کرنا چاہیے ، بھینس کی قربانی سے اجتناب ہی بہتر ہے، اس کے علاوہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بھینس کی قربانی کرنا ثابت نہیں ہے جو حضرات بھینس کی قربانی کو جائز خیال کرتے ہیں وہ درج ذیل تین دلائل پیش کرتےہیں: 1 بھینس گائے کی ایک بڑی قسم ہے۔ 2 مسئلہ زکوٰۃ میں بھینس کو گائے کے نصاب میں شامل کیا گیا ہے۔ 3 ایک حدیث پیش کی جاتی ہے کہ بھینس کی قربانی میں سات حصے دار ہو سکتے ہیں۔ لیکن علمی اعتبار سے ان دلائل کی کوئی حیثیت نہیں ہے جیسا کہ درج ذیل وضاحت سے معلوم ہوتا ہے: ٭ بھینس کو گائے کی قسم قرار دینا کئی ایک اعتبار سے محل نظر ہے کیونکہ بھینس کے دودھ سے برآمد ہونے والا مکھن سفید اور
Flag Counter