Maktaba Wahhabi

91 - 545
5۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم كا فرمان ہے: ((إنَّ اللّٰه طَيِّبٌ لا يَقْبَلُ إلاَّ طيِّباً))[1] ”بیشک اللہ جل جلالہ پاک ہے اورپاکیزہ چیزوں کو ہی قبول کرتا ہے۔“ گویا اللہ جل جلالہ کی راہ میں حرام مال سے صدقہ خیرات قبول نہیں کیاجاتا ہے اس لیے آدمی ہمیشہ حلال کی جستجو میں رہے،حرام سے اجتناب کرے نہ خود حرام کھائے،نہ اولاد کو حرام کھلائے اور نہ اللہ جل جلالہ کی راہ میں حرام لگائے۔ 6۔ ﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَنفِقُوا مِن طَيِّبَاتِ مَا كَسَبْتُمْ وَمِمَّا أَخْرَجْنَا لَكُم مِّنَ الْأَرْضِ ۖ وَلَا تَيَمَّمُوا الْخَبِيثَ مِنْهُ تُنفِقُونَ وَلَسْتُم بِآخِذِيهِ إِلَّا أَن تُغْمِضُوا فِيهِ[2] ”اے ایمان والو! جو پاکیزہ اورعمدہ مال تم کھاتے ہو اور جو چیزیں ہم تمہارے لیے زمین سے نکالتے ہیں اُن میں سے(اللہ کی راہ میں) خرچ کرواور بُری اور ناپاک چیزیں دینے کا قصد نہ کرنا کہ اگر وہ چیزیں تمھیں دی جائیں تو بجز اس کے کہ(لیتے وقت) آنکھیں بند کرلو اُن کو کبھی نہ لوگے۔“ رزق حلال اوررضاءالٰہی 1۔حضرت نوح علیہ السلام سے متعلق ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ انہوں نے اپنی قوم کو
Flag Counter