Maktaba Wahhabi

391 - 545
کو اپنے لیے خریداری کا وکیل بھی بنادیتا ہے تب بھی اگر اُس کی کسی ذاتی غفلت کے بغیر مال تلف ہو تو اُس کا ذمہ دار بھی اسلامی بینک ہوتا ہے پھر اسے نان رسک کیونکر کہا جا سکتا ہے؟ اس کا ثبوت (بینک اسلامی) کی جانب سے شائع کردہ پمفلٹ بعنوان فتویٰ کے مندرجات میں بھی ص3ملاحظہ کیا جاسکتا ہے۔ اعتراض نمبر 6: نفع کی تقسیم کا جو تناسب فارم میں درج ہوتا ہے۔بینک بعد میں اُس میں تبدیلی کا مجاز ہوتا ہے۔ جواب: یہ اعتراض واقع کے خلاف ہے ،نفع کی تقسیم کا جو تناسب فارم میں درج ہوتا ہے،ڈیپازیٹر اور اسلامی بینک اُس کے پابند ہوتے ہیں،تمام شرائط واضح طور پر درج ہوتی ہیں فریقین باہمی رضا مندی سےاُس ایگریمنٹ کو سائن کرتے ہیں حتی کہ اُس میں یہ بھی وضاحت ہوتی ہے کہ کونسا عقد کیاجارہا ہے۔اجارہ،مضاربت،شراکت یا مرابحہ وغیرہ اگر معاہدے میں یہ چیزیں واضح نہ ہوں اور منافع کاتناسب بھی بینک کی صوابدید پر چھوڑدیاجائے تو اس سے عقد میں جہالت واقع ہوگی جو حرام ہے۔بلکہ نفع کی تقسیم کے تناسب کی تعین کی صراحت خودبینک اسلامی نے اپنے بروشرز میں بھی کردی ہے۔جیسےبینک”اسلام میں ڈیپازٹ اکاؤنٹس کس طرح کام کرتے ہیں“ کے عنوان سے اسلامی بینک نے شائع کیا ہے اُس کے صفحہ نمبر5 پر”پیمائش(ویٹیج)کیا ہے“ کے تحت یہ صراحت موجود ہے کہ”اصولِ مضاربہ کے مطابق ہرشراکت دار کوپہلے سے مقررہ کردہ تناسب کے مطابق منافع حاصل ہوتا ہے۔
Flag Counter