Maktaba Wahhabi

450 - 545
خریدااور بیچا جا سکتا ہے اور یہ بہترین شکل ہے ہمارے اس خیال کی تائید محترم جناب مولانا تقی عثمانی صاحب کے الفاظ سے بھی ہوتی ہےچنانچہ فرماتے ہیں”مرابحہ کی صحیح شکل تو یہ ہے کہ بینک کوئی چیز خرید کر نفع (Markup)پر بیچ دے۔[1] ٭ مثلاً بکر کو مکان کی ضرورت ہے لیکن رقم نہیں ہے بکر نے کسی خاص علاقے میں خاص مکان پسند کیا ہے جو فرض کر لیجئے30لاکھ روپے مالیت کا ہے۔بینک مرابحہ کی شکل اس میں اپنا منافع ظاہر کرے اور 30 لاکھ میں اپنا منافع شامل کر کے کلائنٹ کو قسطوں پردے دے یہ مرابحہ کی جائز شکل ہے۔ ٭ یا بینک پہلے سے کوئی مکان یا گاڑی اپنے قبضے میں رکھتا ہے تو اُس کی قیمت خرید بتائے بغیر کلائنٹ کو کہہ سکتا ہے کہ میں تمھیں اتنے لاکھ میں دوں گا اور تم یہ رقم قسط کی شکل میں ادا کرنا یا ادائیگی کا جو بھی طریقہ فریقین کے مابین طے ہو جائے یہ مساومہ کی جائز شکل ہو جائے گی۔ ان کے مابین عقد قائم ہونے سے پہلے، چیز ، قیمت،قسط کی مالیت اور انتہائی مدت پہلےسے فریقین کے مابین طے ہو جائیں تاکہ بعدمیں تنازعہ نہ ہو، کیا مشارکہ متناقصہ شرکۃ العنان کی ایک قسم ہے؟ (الف)۔علامہ وہبہ زحیلی رحمۃ اللہ علیہ نے اسے شرکۃ العنان ہی قرار دیا ہے۔[2] اس اعتبار سے اس پر احکام بھی شرکۃ العنان ہی کے نافذ ہونے چاہئیں جیسا کہ آپ ابتدائی جدول میں دیکھ چکے ہیں کہ شرکۃ العنان کی دو بنیادی اقسام ہیں: 1۔ شرکۃ الملک Joint ownership)) 2۔ شرکۃ العقد Joint venture))
Flag Counter