Maktaba Wahhabi

392 - 545
اعتراض نمبر7: بینک کلائنٹ کو ایسی چیزفروخت کررہا ہوتاہے جو اُس کے قبضے میں نہیں ہوتی۔ جواب: اسلامی بینکوں نےاپنے ابتدائی ادوار میں اس طرح کی غلطیاں ضرور کی ہیں اور شاید متعدد علماءکرام جو اسلامی بینکوں کے خلاف ہوئے ہیں اُس کی وجہ بھی یہی ہے۔انگریزی زبان کاایک مقولہ ہے کہ: ”First impression is the last impression“پہلا تاثر ہی آخری تاثر ہوتا ہے،یہی وجہ ہے کہ یہ مخالفت تاحال جاری ہے جبکہ اسلامی بینکوں نے کافی حد تک اپنی غلطیوں سے رجوع کرلیا ہے،اب مفتیان کرام کو بھی اپنے فتوے سے رجوع کرلینا چاہیے،اس ضمن میں بندہ کو محترم تقی عثمانی صاحب کا یہ طرز بہت پسند آیا کہ جہاں بینک غلط تھے وہاں اُن کی غلط کہا گیا اور جہاں بینکوں نے اپنی اصلاح کرلی اور اپنے تمام ترمعاہدات کو حتی الامکان اسلامی اصولوں کے مطابق ڈھال لیا تب اُنہیں صحیح بھی کہا گیا۔ مثلاً:اگر کسی قادیانی کو ختم نبوت کے انکارپرکافر قراردیاگیا ہو ،تو اُس کے توبہ کرلینے اور ختم نبوت پر ایمان لے آنےپراُسکے مسلمان ہونے کی گواہی بھی دی جانی چاہیے،کیونکہ انصاف کا یہی تقاضا ہے ،نمونے کے طور پر محترم جسٹس تقی عثمانی صاحب کی دو مختلف کتابوں سے نقل کردہ عبارتیں ملاحظہ فرمائیں۔بعنوان ”مروّجہ مرابحہ میں شرعی خامیاں“ 1۔”مرابحہ کی صحیح شکل تو یہ ہے کہ بینک کوئی چیز خرید کر نفع(Mark up) پر بیچ دے،مگر پاکستانی بینکوں میں ایسا بھی ہوتا رہا ہے کہ جس چیز پر عقد مرابحہ کیا جارہا ہے وہ چیز پہلے سے ہی اس شخص کے پاس موجود ہوتی تھی جو بینک سےقرض لینے کے لیے آیا ہے،بینک اس سے اس چیز کو نقد کم قیمت پر خرید کر پھر نفع پراسی کو دوبارہ
Flag Counter