Maktaba Wahhabi

410 - 545
علامہ شوکانی رحمۃ اللہ علیہ کافیصلہ: "فِي إسْنَادِهٖ نَصْرُ بْنُ قَاسِمٍ عَنْ عَبْدِالرَّحِيمِ بْنِ دَاوُدَ وَهُمَا مَجْهُولَانِ."[1] ”اس کی اسناد میں نصر بن قاسم عبدالرحیم بن داؤد سے روایت کررہے ہیں اور وہ دونوں مجہول ہیں“ اگرچہ مؤرخین اور جمہور علماء کے نزدیک یہ بات شہرت پاچکی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت خدیجہ رضی اللہ عنھا کے تجارتی کاروبار کو مضاربت کی بنیاد پر سرانجام دیتے تھے،لیکن سچ یہ ہے کہ احادیث صحیحہ سے اس کی قطعاً کوئی تصدیق نہیں ہوتی۔ ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی روایت: (عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ - رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمَا - أَنَّهُ قَالَ: كَانَ سَيِّدُنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ إذَا دَفَعَ الْمَالَ مُضَارَبَةً، اشْتَرَطَ عَلَى صَاحِبِهِ أَنْ لَا يَسْلُكَ بِهِ بَحْرًا وَلَا يَنْزِلَ بِهِ وَادِيًا، وَلَا يَشْتَرِيَ بِهِ دَابَّةً ذَاتَ كَبِدٍ رَطْبَةٍ، فَإِنْ فَعَلَ ذَلِكَ ضَمِنَ فَبَلَغَ شَرْطُهُ رَسُولَ اللّٰهِ - صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - فَأَجَازَ شَرْطَهُ)[2] ”حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا عباس رضی اللہ عنہ بن عبدالمطلب جب اپنا مال مضاربت پر دیتے تو شرط رکھتے کہ نہ بحری سفرکرنا،نہ میرے مال کو کسی(ویران) وادی میں لیجانا،کسی بھی ترجگر والے(ذی روح) جانوروں کی بیع نہ کرنا،اگرتم نےایسا کیا تومیرے(نقصان) کے ذمہ دارتم ہوگے اس شرط کاعلم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کوہواتو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شرط کی اجازت مرحمت فرمادی۔
Flag Counter