Maktaba Wahhabi

514 - 545
اس سے یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ نظام انشورنس جس پر آج مغرب فخر کر رہا ہے اور غرباء کو اپنا محسن ہونا بتا رہا ہے، جس کے پرفریب اور پر کشش اشتہارات فکر فرد کرنے اور محو غم دوش نہ رہنے کا درس دے رہے ہیں دراصل مذموم سرمایہ کاری کی کوکھ سے جنم لینے والا ایک نیا نظام استحصال، ایک جدید حیلہ اکتنازِدولت اور اپنے کاروبار کو فروغ دینے کی ایک نئی چال ہے،جس کا مقصد امیر کے لیے سب کچھ ، مگر بے نواغریب کے لیے کچھ بھی نہیں ہے۔ اسلام کا نظام کفالت عامہ آئیے ہم آپ کو اسلام کے نظام کفالت عامہ سے متعارف کراتے ہیں، جس کا مقصد اسلامی ریاست کے صاحب ثروت و صولت سے کچھ مال جائز طریقے سے لے کر اور غرباء اور معذورین سے کچھ بھی نہ لے کر ریاست کے تمام شہریوں بلا تمیز مسلم و کافر کی تمام سماجی و معاشی حاجات کی کفالت، غیر متوقع حادثات کا تحفظ اور نقصانات کی تلافی کی ضمانت دینا ہے، یہ انشورنس میں بیمہ دار بننے کے لیے مقررہ رقم دینے کی ضرورت نہیں۔صرف اسلام کو بحیثیت مکمل ضابطہ حیات تسلیم کرنا ہے امراء کا جائز شرعی ٹیکسوں(زکوٰۃ، صدقات واجبہ عشر وغیرہ بصورت اقساط) کا ادا کرنا اور پوری زندگی اسلام کا بندہ بن رہنا ہے بصورت ذمی، اسلامی ریاست کا وفادار شہری اور معمولی جزیہ کی ادائیگی اور بس۔ اسلام جس قسم کا نظام انشورنس پیش کرتا ہے اس میں اولیت اس بات کو دی گئی ہے کہ اسلامی ریاست کا کوئی شخص بنیادی ضروریات زندگی سے محروم نہ رہے،اسلام کا نظام انشورنس امیر کو ترغیب و ترہیب دونوں طریقوں سے یہ درس دیتا ہے کہ غریب اور محروم المعيشت تک اس کی ضروریات زندگی پہنچائے، اسلام ایسے شخص کو صحیح مسلمان ہی نہیں سمجھتا،جو مفلس کی حاجت روائی نہ کرے۔
Flag Counter