Maktaba Wahhabi

386 - 545
جواب: جیسا کہ آپ گزشتہ صفحات میں پڑھ چکے ہیں کہ اس طرح کے اعتراضات کی زیادہ تر بنیاد لاعلمی پر مبنی ہے یا پھر 1981ء؁کی بینکاری کو بنیاد بنا کر اعتراضات کیے گئے ہیں جبکہ 1981ء؁کی غیر سُودی بینکاری اور موجودہ اسلامی بینکاری میں واضح فرق موجودہے۔ 1981ء؁کی اسکیم کا پہلا فرق بنیادی فرق مارک اَپ کے طریقہ کار میں فقہی شرائط کا لحاظ نہ رکھنے کی وجہ سے پیدا ہواتھا، شریعت اسلامیہ میں خریدو فروخت کے جو اُصول و ضوابط اور شرائط مقرر کی گئی ہیں ان میں سے ایک شرط یہ ہے کہ بائع (بیچنے والا) جو چیز فروخت کر رہا ہے وہ اس کے قبضے میں آچکی ہو،جو چیز کسی انسان کے قبضے میں نہ آئی ہو اور جس کا کوئی خطرہ (Risk) بائع نے قبول نہ کیا ہو اسے آگے فروخت کر کے اس پر نفع حاصل کرنا جائز نہیں، اس اسکیم میں اس شرط کا نہ لحاظ رکھا گیا تھا اور نہ ہی فروخت شدہ چیز کے بینک کے قبضے میں آنے کا کوئی ذکر تھا، بلکہ اُلٹی یہ صراحت کی گئی تھی کہ بینک اس اسکیم میں کوئی چیز مثلاً چاول اپنے گاہک کو فراہم نہ کرے گا بلکہ اس کو چاول کی بازاری قیمت دے گا جس کے ذریعے وہ کلائنٹ بازار سے چاول خرید لے گا، اسکیم کے الفاظ یہ تھے: ”جن اشیاء کے حصول کے لیے بینک کی طرف سے رقم فراہم کی گئی ہے ان کے بارے میں یہ سمجھا جائے گا کہ وہ بینک نے اپنی رقم فراہم کردہ رقم کے معاوضے میں بازار سے خریدلی ہیں اور پھر انہیں نوے دن کے بعد واجب الاداء زائد قیمت پر ان اداروں کے ہاتھ فروخت کر رہا ہے۔[1]
Flag Counter