Maktaba Wahhabi

260 - 545
3۔ایک شخص نے کسی کو اپنا پلاٹ 5لاکھ میں فروخت کیا لیکن یہ شرط لگا دی کہ تم مجھے اپنی گاڑی اتنے میں فروخت کرو گے۔ جواب: 1۔حدیث (مَنْ بَاعَ بَيْعَتَيْنِ فِي بَيْعَةٍ فَلَهُ أَوْكَسُهُمَا أَوِ الرِّبَا)میں شارع علیہ السلام سے کسی قسم کی کوئی حد بندی نظر نہیں آتی اور کسی قسم کی تحدید کا نہ پایا جانا اس کے حکم کو عموم پر محمول کردیتا ہے۔ 2۔اس حدیث میں دور دور تک کہیں حصر بھی نظر نہیں آتا جسے لفظ (انّما)سے ظاہر کیا گیا ہو کہ اس میں صرف یہی تین صورتیں داخل ہیں جو اُوپر مذکورہیں۔ 3۔اس پوری روایت میں کہیں اشارۃً بھی کسی قسم کا کوئی استثناء نظر نہیں آتا جو ان تین صورتوں کے علاوہ باقی تمام صورتوں کو مستثنیٰ قراردے۔ لہٰذا حدیث میں پائے جانے والے عموم کو مندرجہ بالا تین صورتوں تک محدودرکھنا محتاج دلیل ہے۔ اعتراض نمبر3: بعض نے کہا کہ اگر کسی مجلس میں یہ کہا جائے کہ یہ چیز نقد 50 روپے کی اور اُدھار 100روپے کی ہے اور اُس مجلس میں مشتری یہ صراحت نہ کرے کہ اُس نے نقد قبول کی یا اُدھار تو یہ بیع مذکورہ حدیث کے تحت بوجہ جہالت ثمن کے حرام ہوگی۔ جواب: یہ بات تو درست ہے کہ بوجہ ثمن کی جہالت کے وہ بیع فاسد ہوگی لیکن اس فساد بیع کا سبب مذکورہ حدیث نہیں ہے اس کا سبب وہ غرر ہے جو جہالت کے سبب اس میں موجود ہے لیکن مذکورہ حدیث نے حرمت کی علت جہالت کو نہیں بلکہ ربا قراردیا ہےجیسا کہ فرمایا۔
Flag Counter