Maktaba Wahhabi

264 - 545
پختہ ہوتا اور اُس کی تیاری اور آسودگی کی بھی فکر ہوتی تو یقیناً یہ سوچ مختلف ہوتی درج ذیل حدیث سے اندازہ لگائیں کہ آپ کو کیا ملا؟ مہلت دینے سے جو ملا قابلِ رشک ملا 1۔چنانچہ حضرت بُرَيْدَه اسلمی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَن أنظَرَ مُعسِرًا كَانَ لَهُ كُلَّ يَومٍ صَدَقةٌ، وَمَنْ أنظَرَه بعدَ حِلِّه كَانَ لَهُ مِثلُه في كُلِّ يَومٍ صَدَقةٌ))[1] ”جس شخص نے کسی تنگ دست کو اُدھار دیا تو اُسے (اُدھار دینے کی تاریخ سے لے کر اُسکی ادائیگی کی تاریخ تک) ہر روز اُتنی رقم صدقہ کرنے کا ثواب اُس کے کھاتے میں لکھ دیا جاتا ہے پھر اگر مقروض اپنی مقررہ مدت تک وہ قرض ادا نہ کر سکے اور اُدھار دینے والے کے پاس آکر مزید مہلت کی درخواست کرے اور وہ اُسے خندہ پیشانی کے ساتھ مہلت ديدےتو پھر اُس دن سے اُسکی ادائیگی کی تاریخ تک اُسکی دی ہوئی رقم سے دُگنی رقم کے صدقہ کرنے کا ثواب ہر روز اُس کے کھاتے میں لکھ دیا جاتا ہے۔“ 2۔حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((كَانَ تَاجِرٌ يُدَايِنُ النَّاسَ فَإِذَا رَأَى مُعْسِرًا قَالَ لِفِتْيَانِهِ
Flag Counter