Maktaba Wahhabi

455 - 545
علماء میں اختلاف موجود ہے اس بارہ میں سعید بن مسیب رحمۃ اللہ علیہ، قاضی شریح رحمۃ اللہ علیہ، ابراہیم نخعی رحمۃ اللہ علیہ، امام ابن سیرین رحمۃ اللہ علیہ ،امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ، حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ، امام بیہقی رحمۃ اللہ علیہ، ابن منذر رحمۃ اللہ علیہ، امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ، امام ثوری رحمۃ اللہ علیہم بھی اس کے جواز کے قائل ہیں۔ اور (لاَ بَأْسَ أَنْ يَبِيعَ)کے الفاظ حافظ بن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے نقل کئے ہیں۔[1] البتہ مرابحۃ کی دوسری قسم کو حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ اور حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ جائز نہیں سمجھتے تھے۔ فریقین کے دلائل کا جائزہ مرابحہ کی اختلافی شکل میں فریقین کے دلائل کا جائزہ لیا جائے تو درج ذیل وجوہات کے سبب جواز کے دلائل زیادہ راجح معلوم ہوتے ہیں۔ 1۔اصل لاگت اور نفع دونوں واضح ہیں اور اس میں ابہام یا جہالت نہیں پائی جاتی۔ 2۔قرآن و حدیث میں بھی ایسی کوئی ممانعت نہیں ملتی جو اس کے عدمل جواز پردلالت کرتی ہو۔ 3۔اس میں ایسی کوئی شق نہیں پائی جاتی جو شرعی اُصول تجارت کے کسی مسلمہ اُصول کے مخالف ہو۔ 4۔امام بیہقی رحمۃ اللہ علیہ کی توضیح بھی عدم جوز کی رائے کو ختم کردیتی ہے۔ چنانچہ فرماتے : "وَهَذَا يُحْتَمَلُ أَنْ يَكُونَ إِنَّمَا نُهِيَ عَنْهُ إِذَا قَالَ:هُوَلَكَ بِدَهْ يَازدَهْ أَوْ قَالَ بِدَهْ دُوَازْ دَهْ لَم يُسَمِّ رَأَس الْمَالِ ثُمَّ سَمَّاهُ عِنْدَالنَّقْدِ
Flag Counter