Maktaba Wahhabi

255 - 545
عثمانی صاحب کا اشکال نمبر5: فرماتے ہیں: ”اوّل تو اس حدیث کی سند کمزور ہے ۔حافظ منذری رحمۃ اللہ علیہ نے تلخیص ابوداؤد میں اس کی سندپر کلام کیا ہے،اور حضرت علامہ ظفر احمد صاحب عثمانی رحمۃ اللہ علیہ اس پر تبصرہ فرماتے ہوئے لکھتے ہیں: "وَفي أسنادهٖ محمّدُ بنُ عمرٍ بنِ علقمة،وقدْ تكلّمَ فيهِ غير واحدٍ وقد تفرّدَ بِهٖ وأيضاً هو مخالفُ هو المشهورُ عنه وَهُوَ ((أنّه نَهَي عَنْ بَيْعَتَيْنِ فِي بَيْعَةٍ فإنّه يدُلّ عَلٰي فسادِ البيعِ بخلافٍ ما رواه عنه أبوداؤد فإنّه يدُلّ عَلٰي جوازهٖ بأوكس الثَمَنَيْنِ فلا يحتج بما تفرّدَ بِهٖ بل المقبول من حديثه ما وافقه عليه غيره."[1] ”اس کی سند میں محمد بن عمرو بن علقمہ ہیں اور ان کے بارے میں متعدد علماء نے کلام کیا ہے اور وہ تنہا اس حدیث کو روایت کرتے ہیں اورخود انہی(محمد بن عمرو) سے اس معاملے میں جو حدیث مشہور ہے یہ روایت اُس کے مخالف بھی ہے اور وہ ہے: (نَهَي عَنْ بَيْعَتَيْنِ فِي بَيْعَةٍ)[2] جواب: یہ راوی(محمد بن عمرو بن علقمہ) ضعیف نہیں ثقہ ہے ۔امام ترمذی،یحییٰ بن معین
Flag Counter