Maktaba Wahhabi

138 - 545
سُودی معیشت نہیں پنپتی ﴿وَمَا آتَيْتُمْ مِنْ رِبًا لِيَرْبُوَ فِي أَمْوَالِ النَّاسِ فَلا يَرْبُو عِنْدَ اللّٰهِ وَمَا آتَيْتُمْ مِنْ زَكَاةٍ تُرِيدُونَ وَجْهَ اللّٰهِ فَأُولَئِكَ هُمُ الْمُضْعِفُونَ[1] ”اور جو تم سود دیتے ہو کہ لوگوں کےمال میں افزائش ہوتو اللہ جل جلالہ کے نزدیک اس میں افزائش نہیں ہوتی اور جو تم زکوٰۃ دیتے ہو اور اس سے اللہ جل جلالہ کی رضا مندی طلب کرتے ہوتو(وہ موجب برکت ہے اور) ایسے ہی لوگ(اپنے مال کو) دوچند کرنے والے ہیں۔‘‘ سُودی نظام ہمارے ملک میں بھی چل رہا ہے۔سود کی نئی نئی قسمیں نکلتی ہیں ،اخبارات میں آپ پڑھتے ہیں کہ راتوں رات لاکھ پتی ،کروڑ پتی،ارب پتی بنئے،یہ سب سود کی اسکیمیں ہیں لیکن اس کے باوجود معیشت اور اقتصادیات کا دیوالیہ نکل رہا ہے ،سبھی پریشان ہیں کہ کیا بنے گا؟ کچھ لوگ سود دیتے ہیں اور کچھ لوگ لیتےہیں دینے والے آہستہ آہستہ بالکل کنگال ہوجاتےہیں،معیشت تباہ ہوجاتی ہے۔ سودخوروں نے تو محنت کرنی نہیں ہوتی وہ پیسہ اکٹھا کرتےجاتے ہیں نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ ملک کی معیشت تباہ وبرباد ہوکر رہ جاتی ہے، زکوٰۃ دینے سے ان کا اپنا مال بھی بڑھتا ہے جن کے پاس جاتا ہے ان کی معاشی حالت بھی بہتر بنتی ہے ان کا مال تقسیم ہوتا رہتاہے یہ نہیں ہوتا کہ امیر توامیر تربنتا جائے اور جو غریب ہووہ غریب تر ہوتاجائے بلکہ امیروں کا مال بھی غریبوں تک پہنچتا رہتا ہےپھر اللہ جل جلالہ نے وراثت کاقانون رکھ دیا ہے اس کی جتنی جائیداد ہے وہ
Flag Counter