Maktaba Wahhabi

524 - 545
اور ایسی ٹھنڈی چھاؤں ہے، جس سے سبھی مستفید ہوتے ہیں چاہے وہ اپنے ہوں یا بیگانے۔ اسی طرح خاندان کی باہمی خدمات کا معاملہ ہو یا دیگر معاشرتی ذمہ داریاں اسلام ہر ایک کو ترغیب و ترہیب کےلہجے میں اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے کا حکم دیتا ہے اور عزت چاہے غریب کی ہو یا امیر کی کسی کو کسی کی ہتک عزت کا حق نہیں ہے، حتی کہ اسلام کے باہمی تکافل کا دائرہ اتنا وسیع و عریض ہے کہ زندگی کے ہرشعبے کو محیط ہے، کہیں زکوٰۃ کے ذریعہ اور کہیں نفلی صدقات کی ذریعہ ، کہیں ہبہ کی بنیاد پر اور کہیں وقف کی بنیاد پر کہیں قرض حسنہ کی شکل میں تو کہیں امانت وصیت کی شکل میں،کہیں میراث کو لواحقین کی مدد کا ذریعہ بنایا، کہیں قسم ، ظہاراور رُوزےکے کفارے کو دوسروں کے تعاون کا ذریعہ بنادیا ،تو کہیں صدقہ فطر کو ضرورت مندوں کے اُداس چہروں کی مسکراہٹ کا سبب بنا دیا۔ یہ ہے وہ اصل اسلام کا اپنا نظام تکافل جو اپنی تمام تر خوبیوں اور تمام تر محاسن اور تمام کمالات و جمالات کے اعتبار سے کامل واکمل اور ایک جامع و مانع نظام ہے جس کی نظیر دنیا کے کسی بھی دوسرے نظام میں موجود نہیں ہے۔ صنعفاء اوراِسلام اسلامی نظام تکافل کے محاسن بیان کرتے ہوئے سید قطب شہید رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: "التكافل الإجتماعي هو قاعدة المجتمع الإسلامي ، والجماعة المسلمة مكلفة أن ترعى مصالح الضعفاء فيها."[1] ”بلاشبہ اجتماعی تکافل ہی اسلامی معاشرے کی بنیاد ہے اور مسلمانوں کی جماعت پابند ہے کہ وہ اپنے کمزوروں کے مفادات کا خیال رکھے۔
Flag Counter