Maktaba Wahhabi

263 - 545
اعتراض نمبر6:۔ تاجر حضرات نے اس حدیث کے اطلاق سے بچنے کے لیے ایک حیلے کے طور پر اشکال پیدا کیا ہے کہ ایک چیز کی دو قیمتیں حرام ہیں لیکن ہم تو صرف ایک ہی قیمت وصول کرتے ہیں اور ایک ہی قیمت بتاتے ہیں یعنی ہم صرف اُدھار پر چیز بیچتے ہیں، نقد سودا کرتے ہیں۔ جواب: یہ ایک ایسا حیلہ ہے کہ جس کی مثال نہ تو عہد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں ملتی ہے اور نہ صحابہ رضوان اللہ عنہم اجمعین کے زمانہ میں ملتی ہے کہ چیز کو مہنگا بیچنے کے لیے نقد بیچنا بند کردیا ہو اور صرف اُدھار بیچا جا رہا ہو، یہ تو ملتا ہے کہ بعض نے اُدھار بیچنے سے انکار کیا اور صرف نقد بیچتے رہے اور بعض نے نقد اور اُدھار دونوں طرح بیچا لیکن اُدھار میں قیمت نہ بڑھائی تاکہ مسلمانوں کے لیے آسانی ہو جس کی مثالیں آپ سابقہ صفحات میں پڑھ چکے ہیں۔ اعتراض نمبر7:۔ اگر ہم اُدھار کی بیع میں قیمت میں اضافہ نہ کریں تو پھر سال چھ مہینے تک ہماری رقم باؤنڈ رہتی ہے اُس کا ہمیں کیا فائدہ؟ اگر وہ رقم ہمارے پاس ہوتی تو ہم اپنے بزنس میں لگا کر اُس میں اضافہ کر لیتے گویا اُدھارپر دینا تو ایک عبث اور لایعنی فعل ہوا جس کا سراسر نقصان ہے۔ جواب: دراصل یہ سوچ خالصتاً دنیا داری کا نتیجہ ہے اگر آخرت کی زندگی پر ہمارا یقین
Flag Counter