Maktaba Wahhabi

403 - 545
1۔مضاربت اسے مضاربت، مقارضت یا قراض اور معاملہ بھی کہا جاتا ہے۔ "يُسَمِّيهَاأَهْلُ الْعِرَاقِ مُضَارَبَةً ، وَ أَهْلُ الحِجَازِقِرَاضًا."[1] ”اہل عراق اسے مضاربہ اور اہل حجاز اسے قراض کہتے ہیں۔“ تعریف: مضاربت یہ ہے کہ ایک فریق سرمایہ لگائے اور دوسرا فریق اس سرمائےسے کاروبار کرے اور نفع میں دونوں شریک ہوں، نفع کی نسبت کے سلسلہ میں جس بات پر فریقین کا سمجھوتہ ہو جائے وہ درست ہوگا۔ ایک فریق جس کا سرمایہ ہوتا ہے اُسے ربُّ المال(سرمائے کا مالک) (Investor)اور فریق ثانی جس کی محنت ہوتی ہے اُسے مضارب(Active)کہا جاتا ہے اور تمام تر کاروبارذمہ داری یعنی انتظام و انصرام (Management)اسی پر عائد ہوتی ہے، اور جو مال لگایا جائے اُس المال کو(Capital)،سرمایہ یا(Investment)کہتے ہیں۔ مضاربت میں یہ ضروری ہے کہ ایک فریق کا مال ہو اور دوسرے فریق کی محنت ہو، ربُّ المال محنت میں شریک نہیں ہو گا اور مضارب سرمایہ کاری میں شریک نہیں ہو گا البتہ نفع دونوں میں برابر یا پہلے سے متعین کردہ تناسب سے تقسیم ہوگا۔ مضاربہ کا شرعی مفہوم نیل المآرب میں ہے: "وَهِيَ شَرعاً اَنْ يَدْفَعَ اِنْسَانُ مِنْ مَالِهٖ اِليٰ اِنْسَانٍ آخرٍ شَيْئاً اَوْ
Flag Counter