Maktaba Wahhabi

426 - 545
(5) شرکت العنان: )Where capital, profit, loss and management are unequal among the partners) دویادو سے زیادہ افراد اس طرح شریک ہوں کہ ہر ایک کا سرمایہ عمل،حقوق ونفع مختلف ہو یعنی مساوی نہ ہو،اس میں ہر شریک دوسرے کا صرف وکیل ہوتا ہے کفیل نہیں ہوتا،مثال کے طور پر اگرزید اورعمرمل کر شرکت کریں اور زید ایک ہزار روپے کا سرمایہ لگائے اور عمر ڈیڑھ ہزار روپے کا سرمایہ لگائے اور منافع بھی اس تناسب سے طے کرلیں تو یہ شرکتِ عنان کہلائے گی۔[1] مشارکہ کی اصطلاح مشارکہ کی اصطلاح اسلاف کی کتابوں میں نہیں ملتی،یہ اصطلاح ان حضرات نے آج کل متعارف کرائی ہے جنھوں نے اسلامی طریقہ ہائے تمویل پر لکھا ہے اور یہ اصطلاح عموماً”شرکۃ“ کی اس خاص قسم تک محدود ہوتی ہے جسے شرکۃ الاموال(Partnership in capital) کہا جاتا ہے جہاں دو یا دو سے زیادہ افراد کسی مشترکہ کاروباری مہم میں اپنا اپنا سرمایہ لگاتے ہیں تاہم بعض اوقات یہ اصطلاح(مشارکہ) شرکۃ الاعمال(Partnership in Services) کو بھی شامل ہوتی ہے۔ مذکورہ گفتگو سے یہ بات واضح ہوگئی”شرکۃ“ کی اصطلاح ”مشارکہ“ کے اس مفہوم سےوسیع معنی رکھتی ہے جس کے لیے یہ لفظ(مشارکہ) آج کل استعمال ہورہا ہے۔مشارکہ کامفہوم شرکۃ الاموال تک ہی محدود ہے،جبکہ شرکۃ کالفظ ساجھی ملکیت اور شراکت داری کی تمام صورتوں کو شامل ہے۔
Flag Counter