Maktaba Wahhabi

233 - 545
بھی ممکن ہے اس صورت میں صرف ناجش (بولی لگانے والا) ہی گناہگار ہوگا اور بعض اوقات یہ بائع کے ساتھ خاص بھی ہوتا ہے جیسا کہ وہ(بائع) لوگوں کو رغبت دلانے کے لیے اصل قیمت خریدسے بڑھ کر قیمت خرید بتلائے۔[1] حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سےروایت ہے کہ: ( نَهَي رَسُوْلُ اللّٰه صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عن النَّجَشِ) [2] ”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع نجش سے منع فرمایا ہے“ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ: (اَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى أَنْ يَبِيعَ حَاضِرٌ لِبَادٍ وَ أَنْ يَتَنَاجَشُوْا) [3] ”نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے شہری کو دیہاتی کا سامان فروخت کرنے سے اور بولی لگا کر بھاؤ چڑھانے سے منع فرمایا ہے“ سَودے پرسَودا کرنا حرام ہے ہمارے معاشرے میں یہ رواج بھی عام ہے اور اسے برا بھی نہیں سمجھا جاتا، اگر کسی آدمی نے کسی گاڑی ، مکان ، پلاٹ یا دیگر اشیاء صرف کا سودا کیا ہو تو دوسرا شخص بیچنے والے کو بھڑکاتا ہے اور کہتا ہے کہ تو اُس کا بیعانہ واپس کردے میں تجھے اُس سے زیادہ قیمت دیتا ہوں یادلاتا ہوں،چنانچہ بائع اپنے پہلے سَودے سے پھرجاتا ہے چونکہ لوگوں کو اپنی زبان اور عہد کا پاس نہیں رہا، زندگی کا مقصد ہی دولت کمانا رہ گیا ہے اور
Flag Counter