Maktaba Wahhabi

339 - 545
کیا اسلامی اور سودی بینکاری نظام یکساں ہیں؟ ایک شخص نے نماز جمعہ کے بعد سوالات کی مجلس میں ایک سوال کیا کہ کیا میں اپنے سرمائے کی حفاظت کے لیے بینک میں اکاؤنٹ کھلواسکتا ہوں تو بندہ نے کہا کہ کیوں نہیں مگر اسلامی بینکوں کا انتخاب کیجئے وہ شخص انتہائی تعجب سے مجھے دیکھنے لگا اور پھر کہا کہ یہ آپ کیا کہہ رہے ہیں؟اسلام میں تو بینک کاوجود ہی نہیں ہے،حالانکہ اسلام نے زندگی کے ہر شعبے میں اپنے رہنما اصول چھوڑے ہیں یہ تمام کی تمام یہود ونصاریٰ کی سازش ہے کہ اُنہوں نے ہمارے دل ودماغ میں یہ بات بٹھادی ہے کہ اسلام صرف عبادات تک محدود ہے رہا بینک کا معاملہ تو یہ سود کے بغیر ممکن نہیں ہے تاکہ مسلم دنیا کا سرمایہ اُن کے بینکوں سے نکل ہی نہ سکے اور مسلم دنیا ہم سے بے نیاز ہوکر اپنے پاؤں پر کھڑی نہ ہوسکے۔ اور ہم واقعی ان سازشوں کا شکار ہورہے ہیں ،سودی بینکوں کا نظام اور اسلامی بینکوں کا نظام دو مختلف نظام ہیں ان میں قطعاً یکسانیت نہیں ہے دیکھنے میں تو کافر اور مسلم بھی ہم شکل ہوسکتے ہیں ،ہم لباس ہوسکتے ہیں،لیکن جس بنیاد پر ہم ایک غیر مسلم کو کافر اور مسلم کو مسلمان کہتے ہیں وہ فرق شکل وصورت کا نہیں بلکہ نظریاتی فرق ہوتا ہے اور یہی وہ فرق ہوتا ہے جو دونوں کی راہوں کا تعین کرتاہے اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے راہیں جُدا ہونا شروع ہوجاتی ہیں۔ یکسانیت کے اشکال کا جائزہ اشکال: یہ دلیل دی جاتی ہے کہ شرح منافع تقریباً یکساں ہے۔ جواب: سودی بینکوں میں شرح منافع فکس ہے جو پہلے سے آپ کے علم میں ہوتا ہے جبکہ یہاں شروع منافع پہلے سے فکس نہیں ہوتا ہاں اگر اتفاق سے ریشو
Flag Counter