Maktaba Wahhabi

497 - 545
جبکہ حضرت زبیربن عوام رضی اللہ عنہ کا طرز عمل اسلامی بینکوں کے حق میں جاتا ہے، صرف یہی نہیں بلکہ مؤطا امام مالک رحمۃ اللہ علیہ میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دو بیٹوں کا واقعہ بھی ملتا ہے جس سے ہمارے مؤقف کی مزید وضاحت بھی ہوتی ہے اور تائید بھی اور اگر کرنٹ اکاؤنٹ(الحساب الجاری) میں موجود رقم کو امانت بھی سمجھا جائے تب بھی امین (بینک) اُس سے استفادے کا مجاز ہے البتہ اس استفادے کے دوران امین کسی نقصان سے دو چار ہوا تو یہ کمی امانت کی رقم سے پوری نہیں کی جائے گی اُسے امانت مکمل طور پر واپس کرنی ہو گی۔ دورِ فاروقی رضی اللہ عنہ کا واقعہ دور فاروقی میں ایک عجیب واقعہ ہوا جس سے اس مسئلہ کے کچھ پہلو سامنے آئے اصل عبارت یہ ہے: "عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ قَالَ : خَرَجَ عَبْدُ اللّٰهِ وَعُبَيْدُ اللّٰهِ ابْنَا عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فِي جَيْشٍ إِلَى الْعِرَاقِ فَلَمَّا قَفَلَا مَرَّا عَلَى أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ ، وَهُوَ أَمِيرُ الْبَصْرَةِ ، فَرَحَّبَ بِهِمَا وَسَهَّلَ ، ثُمَّ قَالَ : لَوْ أَقْدِرُ لَكُمَا عَلَى أَمْرٍ أَنْفَعُكُمَا بِهِ لَفَعَلْتُ ، ثُمَّ قَالَ : بَلَى هَاهُنَا مَالٌ مِنْ مَالِ اللّٰهِ ، أُرِيدُ أَنْ أَبْعَثَ بِهِ إِلَى أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ ، فَأُسْلِفُكُمَاهُ فَتَبْتَاعَانِ بِهِ مَتَاعًا مِنْ مَتَاعِ الْعِرَاقِ ، ثُمَّ تَبِيعَانِهِ بِالْمَدِينَةِ ، فَتُؤَدِّيَانِ رَأْسَ الْمَالِ إِلَى أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ ، وَيَكُونُ الرِّبْحُ لَكُمَا ، فَقَالَا : وَدِدْنَا ذَلِكَ ، فَفَعَلَ ، وَكَتَبَ إِلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ أَنْ يَأْخُذَ مِنْهُمَا الْمَالَ ، فَلَمَّا قَدِمَا بَاعَا فَأُرْبِحَا ، فَلَمَّا دَفَعَا ذَلِكَ إِلَى عُمَرَ قَالَ : أَكُلُّ الْجَيْشِ أَسْلَفَهُ ، مِثْلَ مَا أَسْلَفَكُمَا ؟ قَالَا : لَا ، فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ : ابْنَا أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ ، فَأَسْلَفَكُمَا ، أَدِّيَا الْمَالَ وَرِبْحَهُ ، فَأَمَّا عَبْدُ اللّٰهِ فَسَكَتَ ، وَأَمَّا عُبَيْدُ اللّٰهِ فَقَالَ : مَا يَنْبَغِي لَكَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ ، هَذَا لَوْ نَقَصَ هَذَا الْمَالُ أَوْ هَلَكَ لَضَمِنَّاهُ ؟ فَقَالَ عُمَرُ : أَدِّيَاهُ ، فَسَكَتَ عَبْدُ اللّٰهِ ، وَرَاجَعَهُ عُبَيْدُ اللّٰهِ ، فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ جُلَسَاءِ
Flag Counter