Maktaba Wahhabi

285 - 545
مجسمہ سازی اور فوٹو گرافی کا پیشہ مجسمہ سازی کا پیشہ بھی ان دنوں زوروں پر ہے بالخصوص کپڑا مارکیٹوں ،بڑے بڑے بوتیک سینٹروں میں،ساڑھی ہاؤس،شرارہ ہاؤس کے نام سے کھلی دُکانوں میں ایسے مجسموں کی بڑی مانگ ہوتی ہے قد آدم لیڈیز اینڈ جینٹس کے مجسمے مختلف ڈیزائنوں کی نمائش کے لیے سلے ہوئے لباس میں ملبوس نظر آتے ہیں جبکہ اسلام نے انہیں حرام قراردیا ہے۔چنانچہ حدیث پاک میں وارد ہے: (عَنْ سَعِيدِ بْنِ أبيِ الْحَسَنِ قَالَ كُنْتُ عِنْدَ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللّٰهُ عنْهمَا، إذْ أتَاهُ رَجُلٌ فَقالَ: يا أبَا عَبَّاسٍ، إنِّي إنْسَانٌ إنَّما مَعِيشَتي مِن صَنْعَةِ يَدِي، وإنِّي أصْنَعُ هذِه التَّصَاوِيرَ، فَقالَ ابنُ عَبَّاسٍ: لا أُحَدِّثُكَ إلَّا ما سَمِعْتُ رَسولَ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عليه وسلَّمَ يقولُ: سَمِعْتُهُ يقولُ: مَن صَوَّرَ صُورَةً، فإنَّ اللّٰهَ مُعَذِّبُهُ حتَّى يَنْفُخَ فِيهَا الرُّوحَ، وليسَ بنَافِخٍ فِيهَا أبَدًا فَرَبَا الرَّجُلُ رَبْوَةً شَدِيدَةً، واصْفَرَّ وجْهُهُ، فَقالَ: ويْحَكَ، إنْ أبَيْتَ إلَّا أنْ تَصْنَعَ، فَعَلَيْكَ بهذا الشَّجَرِ، كُلِّ شيءٍ ليسَ فيه رُوحٌ)[1] ”سعید بن ابی الحسن رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں میں ابن عباس رضی اللہ عنہ کے پاس موجود تھا کہ ایک شخص آیا اور اس نے کہا اے ابن عباس رضی اللہ عنہ! میرا ذریعہ معاش کاریگری ہے اور میں اس قسم کی تصویریں بناتا ہوں۔ابن عباس رضی اللہ عنہ
Flag Counter