Maktaba Wahhabi

413 - 545
”حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً روایت ہے کہ اللہ جل جلالہ عزو جل فرماتا ہے: دو شریکوں میں تیسرا میں ہوتا ہوں(یعنی ان کامدد گار ہوتا ہوں) جب تک ان میں سے کوئی ایک اپنے ساتھی سے خیانت نہ کرے۔پھر جب کوئی خیانت کرتا ہے تو میں ان کے درمیان سے نکل جاتا ہوں،اور رزین کے(یہ الفاظ زیادہ ہیں) اللہ جل جلالہ کی جگہ) شیطان آجاتا ہے۔“ یعنی جب تک شریکین نیک نیتی سے کاروبار کرتے ہیں سمجھئے کہ اللہ جل جلالہ ان کے ساتھ ہے اور اس کاروبار میں برکت یقینی ہے اور جب کسی ایک کی نیت میں فتورآگیا تو گویا اللہ جل جلالہ کی (نصرت کی) جگہ شیطان نے لے لی ، اب وہ کاروبار خسارے کی نذر ہو جائے گا، کیونکہ اللہ جل جلالہ کی نصرت و تائید کے بغیر نفع کا حصول ممکن نہیں۔ مضاربت کے احکام و شرائط مضاربت کے سلسلہ میں مندرجہ ذیل اُمور خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔ 1۔مال چوری یا تلف یا ضائع ہونے کی صورت میں اس کا تاوان رَبُّ المال (Investor)پر پڑے گا اور محنت کش پر کوئی نقصان نہ پڑے گا۔ سوائے اس کے کہ وہ اپنی محنت کے ثمرہ سے محروم ہوگا۔ جیسا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے منقول ہے: "عَنْ عَلِيٍّ فِي الْمُضَارَبَةِ: «الْوَضِيعَةُ عَلَى الْمَالِ، وَالرِّبْحُ عَلَى مَا اصْطَلَحُوا عَلَيْهِ."[1] ”خسارہ ربُّ المال کا ہوگا اور نفع اس تناسب سے جس پر انھوں نے اتفاق کیا ہو۔“
Flag Counter