Maktaba Wahhabi

470 - 545
8۔مبیع (Subject matter)چونکہ فروخت کنندہ (Seller)کے ذمہ دین (اُدھار) ہوتا ہے اس لیے مدت میں تاخیر ہوجانے کی صورت میں فروخت کنندہ (Seller)پر کسی قسم کا جرمانہ یا تاوان(Penalty)نہیں رکھی جا سکتی ورنہ سُود کے زُمرے میں داخل ہوگا چنانچہ مؤطا امام مالک رحمۃ اللہ علیہ میں حضرت عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہ کا یہ قول ملتا ہے کہ (عَنْ نَافِعٍ أنَّهُ سَمَعَ عَبْدَ اللّٰهِ بْنَ عُمَرَ يَقُولُ مَنْ أسْلَفَ سَلَفًا فَلاَ يَشْتَرِطْإ إِلاَّ قَضَاءَهُ )[1] ”حضرت نافع بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ جو قرض دے وہ ادائیگی کے علاوہ کوئی شرط عائد نہ کرے۔“ 9۔جن چیزوں کی اُدھار بیع شرعاً حرام ہےاُن میں بیع سلم نہیں ہو سکتی جیسے کہ سونا اور چاندی جسے نقد و نقد بیچنے اور خریدنے کا حکم ہے ایک ہاتھ دو اور ایک ہاتھ لو۔ وہ سُود جسے معاشرہ سُود نہیں سمجھتا تاخیر پر جرمانے (Penalty)کا سود ہونا بیع سلم کے ساتھ خاص نہیں ہے ہر بیع اور ہر سودا جس میں تاخیر ہو جانے کی صورت میں رقم بڑھائی جائے وہ بڑھوتری سُود ہی کے زُمرے میں داخل ہے۔ مثلاً: ٭اسکول ،کالجوں اور یونیورسٹیوں کی تعلیمی فیس میں تاخیر ہو جانے کی صورت میں جرمانے کے طور پر رقم بڑھا دینا۔
Flag Counter