Maktaba Wahhabi

193 - 545
کا کوئی کام مشکوک یا غیر شرعی نہیں ہے کیونکہ جس کمپنی کا اپنا بزنس غیر شرعی اور سُودی ہوگا اُسکے شئیرز بھی اُسی زمرے میں آئیں گے اور جو کمپنی جائز بزنس کرتی ہے اُس کمپنی کے کاروبار میں شراکت بھی جائز ہوگی،اس ضمن میں اسلامی نکتہ نظر یہ ہے کہ: (وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَىٰ ۖ وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ)[1] ”نیکی اور پرہیز گاری کے کاموں می آپس میں تعاون کرو اور گناہ اور زیادتی کے کاموں میں ہرگز ایک دوسرے کی مدد نہ کرو“ جب شئیرز خریدا جاتا ہے تو اُس کی دو صورتیں بنتی ہیں ایک تو یہ کہ شئیرز ہولڈر اپنے لیے نفع کی اُمید رکھتا ہے اور دوسری صورت یہ ہوتی ہے کہ وہ کمپنی کو جس رقم کی ضرورت تھی اُس نے شئیرز خرید کر اُس کی معاونت کی۔ قرآنِ حکیم کی مذکورہ آیت سے یہ واضح ہوا کہ جو کمپنی ناجائز کاروبار کرتی ہو اُس کے شئیرز ناجائز ہوئے اور جو کمپنی جائز کاروبار کرتی ہو اُس کے شئیرز خریدنا بھی جائز ہے۔(واللہ اعلم) شرکت ومضاربت اور جوائنٹ اِسٹاک کمپنیوں میں فرق اگر اسٹاک کمپنیوں کاکاروبار جائز ہوتو پھر اس کی حلِّت کو شرکت ومضاربت پر ہی قیاس کریں گے اگرچہ شرکت ومضاربت اسٹاک کمپنیوں سے نہ تو کلی طور پر مشابہت رکھتی ہے اور نہ ہی کلی طور پر مختلف ہے تاہم قدرے فرق موجود ہے جو مندرجہ ذیل ہے:
Flag Counter