Maktaba Wahhabi

567 - 545
اس طرح تو پھر حنفیت بھی باقی نہیں رہتی کیونکہ مسلک کی نسبت تو”امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ“ کی طرف ہوجبکہ عمل کی نسبت غیر کی طرف ہوتو پھر حنفیت کیسی؟مزید سونے پر سہاگہ یہ کہ علامہ محمد انور شاہ صاحب کاشمیری رحمۃ اللہ علیہ فیض الباری میں لکھتے ہیں: "وَاعْلَمْ أَنَّ وَقْفَ الْمَنْقُولِ لَا يَصِحُ عَلٰى أصْلِ الْمَذْهَبِ، وَأَجَازَه مُحَمَّدُ فِيْمَا تَعَارَفَهُ النَّاسُ."[1] جان لو!اصل(حنفی) مذہب میں اشیاء منقولہ کا وقف صحیح نہیں ہے،مگر امام محمد رحمۃ اللہ علیہ نے ان چیزوں میں اس کی اجازت دی ہے جن میں لوگوں کا عرف ہوجائے۔ اب اس تحریر کے بعد حنفیت اگر بچ بھی جائے تو کم از کم علامہ محمد انور شاہ صاحب کاشمیری رحمۃ اللہ علیہ کے بقول اصلی تو پھر بھی نہیں رہے گی۔ مولانا تقی عثمانی صاحب کے والدِ گرامی کی گواہی مولانا تقی عثمانی صاحب کے والدِگرامی جناب مولانا مفتی محمد شفیع صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ”قادیان میں ہرسال ہمارا جلسہ ہوا کرتا تھا اور سیدی حضرت مولانا سید محمد انور شاہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ بھی اس میں شرکت فرمایا کرتے تھے ،ایک سال اسی جلسہ پر تشریف لائے ،میں بھی آپ کے ساتھ تھا ایک صبح نماز فجر کے وقت اندھیرے میں حاضر ہوا تو دیکھا کہ حضرت سرپکڑے ہوئے بہت مغموم بیٹھے ہیں،میں نے پوچھا حضرت کیسا مزاج ہے؟کہا ہاں! ٹھیک ہی ہے،میاں مزاج کیا پوچھتے ہو،عمر ضائع کردی!
Flag Counter